Maktaba Wahhabi

116 - 143
تھا۔شیخ رحمہ اللہ کی علمیت و خدادصلاحیت کے حوالے سے کوئی دو رائے نہیں ۔ الشیخ محمود الحسن صاحب حفظہ اللہ : محدث شہیر حافظ زبیر علی زئی( تغمدہ اللّٰه بغفرانہ و اسکنہ فرادیس الجنانہ و فضلہ علی فوق کثیر من الناس یوم القیامۃ )بہت ہی عظیم عالم اور محدث تھے،میرا ان سے تعارف میرے دوست خورشید احمد کے ذریعے ہوا۔شیخ مرحوم جب بھی کراچی تشریف لاتے،انہی کے گھر قیام فرماتے۔اللہ نے ان کو علم کا بحر بیکراں بنایا تھا۔احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ان کی بڑی گہری نظر تھی۔چند سال پہلے دارالحدیث رحمانیہ کراچی میں ان کا درس بخاری بھی سنا تھا،بڑا معلوماتی اور محققانہ درس تھا۔ان کے درس سے میں نے بھی اپنی بہت سی غلط معلومات کی اصلاح کی تھی۔ اسی طرح خورشید احمد صاحب کے مکان پران کا ایک درس توحید کے موضوع پر ہواتھا،میں بھی اس سے بڑا مستفید ہوا۔نصف شعبان کی فضیلت پر ٹیلیفون پر ان سے گفتگو بھی ہوئی تھی جس میں کچھ تلخی بھی آگئی تھی۔اللہ تعالیٰ معاف فرمائے۔ بہرحال وہ علم کا پہاڑ تھے۔ اللہ انکے درجات بلند فرمائے۔اسی طرح نابالغ بچے کی امامت کے موضوع پر بھی ان سے فتوی طلب کیا تھا جو آج بھی میرے پاس محفوظ ہے۔بڑا ہی علمی اور مدلل جواب تھا،احناف کے مؤقف کی انہوں نے بڑی مؤثر تردید فرمائی تھی۔اللہ ان کی مغفرت فرمائے اور جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔(آمین) یہ چند معلومات اور حافظ صاحب رحمہ اللہ کے حوالےسے علماء کے تاثرات قارئین نے ملاحظہ فرمائے۔یہ تاثرات اہل علم کے قلبی تعلقات کی واضح دلیل ہیں ۔اللہ تعالیٰ استاذ محترم کی مغفرت فرمائے۔اور انکی تمام مخلصانہ کاوشوں کو شرف قبولیت عطا فرماکر ان کے لئے صدقہ جاریہ بنا دے۔اور فرزندان توحید کو بھی اسی لگن سے دین الہی کا کام کرنے کی توفیق عطا فرما ئے۔(آمین)
Flag Counter