کے نقصانات سے پورا معاشرہ متاثر ہو رہا ہوتا ہے۔ اور ایسے معاملے سے ہرایک فرد نقصان اٹھاتا ہے۔اجتماعی استحصال میں سے چند ایک مندرجہ ذیل ہیں ۔ ذخیرہ اندوزی : ذخیرہ اندوزی کا مفہوم یہ ہے کہ کوئی شخص شہر سے غلہ خریدے اور پھر اسے فروخت نہ کرئے اور اس کی وجہ سے عوام الناس کو مشکل کا سامنہ کرنا پڑے۔ اس کو ہم موجودہ دور کی ایک مثال سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ایک آدمی ایک شہر سے غلہ خریدتا ہے اور اسے اپنے قصبے میں لے جاتا ہے اور اس کو فروخت نہیں کرتا تو یہ آدمی ذخیرہ اندوز کہلائے گا۔ لیکن اگر جس جگہ پر غلہ لے کے جا رہا ہے وہ ایک بڑا شہر ہے اور عوام کو اس کے غلہ ذخیرہ کرنے سے کوئی نقصان نہیں پہنچ رہا تو وہ شرعاً ذخیرہ اندوز نہیں کہلائے گا۔امام ابو یوسف ؒنے اس کو ذخیرہ اندوزی میں ہی شمار کیا ہے کیونکہ اس عمل سے عوام الناس کو نقصان پہنچتا ہے۔ لیکن امام ابو حنیفہ ؒ دوسری طرف آقا علیہ السلام کی حدیث مبارکہ سے استدلال کرتے ہیں کہ’’ غلہ دور سے اٹھا کر لانے والے کو رزق ملتا ہے‘‘امام ابو یوسف کے نزدیک ذخیرہ اندوزی ہر اس چیز میں ثابت ہوتی ہے جس کی عدم دستیابی سے عوام الناس کو تنگی اور پریشانی ہوتی ہو، خواہ وہ خوراک ہو یا کوئی اور چیز۔[1]آقا علیہ السلام نے فرمایا ’’ جس شخص نے چالیس دن تک کھنے پینے کی اشیاء دوک رکھیں تو وہ اللہ تعالٰی سے اور اللہ تعالٰی اس سے بری ہے ‘‘ لہذا اس حدیث مبارکہ میں انتہائی سخت وعید ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک حرام عمل کے لئے ہی ہو سکتی ہے۔یہ ایک استحصال کی صورت ہے اور اسلام نے اس کی سختی سے مذمت کی ہے۔ سود: ر قم دے کر اس کے عوض اصل سے زائد رقم مقرر کرکے وصول کرنا، یا دو ایسی چیزیں جو ہم جنس ہوں اور وزن یا کیل کی جاتی ہوں کے لین دین میں کمی یا اضافہ کرنا یا ادھار کرنا ’’ربا‘‘ یعنی سود ہے۔ قرآن وسنت |