رہے۔ موجودہ دور میں ہم بازار میں دوکانوں پر لکھا ہوا دیکھتے ہیں کہ ‘‘خریدا ہو مال واپس یا تبدیل نہیں ہوگا’’ یہ سراسر شریعت کے خلاف ہے۔ ذیل میں خریدار اور فرخت کندہ کے اختیار جو کہ شریعت نے دئیے ہیں وہ ذکر کئے جاتے ہیں ۔ خیار رؤیت خیار رویت سے مراد یہ ہے کہ خریدار مبیع( چیز ) کو خریدتے وقت اس کو اچھی طرح سے جانچ لے اور اس کو دیکھ کر خریدے۔اگر کسی شخص نے کوئی ایسی چیز خریدی جو اس نے خریدتے وقت نہیں دیکھی تھی تو وہ دیکھتے ہی یہ اختیار رکھتا ہے کہ چاہے تو پوری قیمت دے کر چیز کو خرید لے یا واپس کر دے۔اگرخریدار مبیع کو دیکھنے سے پہلے کہہ دے کہ میں سودے پر راضی ہوں ، پھر وہ مبیع کو دیکھے، تب بھی اسے سودا منسوخ کرنے کا اختیار حاصل ہوگا، کیونکہ شریعت نے جو اختیار دیا ہے وہ دیکھنے پر موقوف ہے۔ [1]اس اصول کے تحت خریدار کو چیز واپس کرنے کا حق حاصل ہے تاوقتیکہ اس نے اس چیز کو استعمال نہ کیا ہو اور نہ کوئی نقص پیدا ہوا ہو۔ خیار العیب خیار العیب سے مراد ایسا خیار ہے کہ اگر چیز میں کوئی عیب ہو تو خریدار واپس کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔ آقا علیہ السلام نے فرمایا : ’’مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو کوئی چیز اس طور پر بیچے کہ اس کے عیب اور خرابی سے اسے آگاہ نہ کرے۔‘‘ جناب حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کی روایت ہے آقا علیہ السلام نے فرمایا کہ ’’خرید و فروخت کرنے والے فریقین کو اس وقت تک (بیع کو فسخ کرنے کا) اختیار ہے جب تک وہ جدا نہ ہوجائیں ۔اگر اس سودے میں انہوں نے سچ بولا اور ہر چیز کھول کر بیان کر دی تو ان کے سودے میں برکت ہوگی، اور اگر انہوں نے غلط بیانی کی اور جو بات ظاہر کرنا چاہیے تھی، اسے چھپایا تو اس سودے سے برکت اٹھ جائے گی۔‘‘ [2] نیز آقا علیہ السلام نے فرمایا جس نے دھوکا کیا وہ ہم میں سے نہیں ۔ لہذا فروخت کنندہ کے لئے لازم |