جب ہم ان کے پاس آتے تو ہم کو قریب کرتے، جب ہم ان سے مانگتے تو دیتے، جب ہم ان کی ملاقات کو جاتے تو ہم کو قریب کرتے، ہمارے لیے اپنا دروازہ بند نہیں کرتے، اور کوئی پہریدار ان سے ملنے سے نہیں روکتا، اللہ کی قسم! ہم کو اپنے سے قریب کرنے اور ان سے ہمارے قرب کے باوجود ان کی ہیبت کی وجہ سے ہم ان کے سامنے بولتے نہیں تھے، اور ان کی عظمت کی وجہ سے ہم گفتگو کی ابتدا نہیں کرتے، جب وہ مسکراتے تو موتی جھڑتے تھے۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ان کی مزید تعریف کیجیے۔ ضرار نے کہا: اللہ علی رضی اللہ عنہ پر رحم فرمائے، وہ زیادہ جاگتے اور کم سوتے، اور رات دن قرآن کی تلاوت کرتے تھے۔ راوی کہتے ہیں کہ سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ رو پڑے اور کہا: ضرار! بس کرو! اللہ کی قسم! علی رضی اللہ عنہ ویسے ہی تھے، اللہ ابو الحسن رضی اللہ عنہ پر رحم فرمائے۔ ابن کثیر نے ’’البدایۃ والنہایۃ‘‘ میں سیّدنا عکرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ جب سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا انتقال ہوگیا تو میں نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: اللہ کی قسم! مردوں اور زندوں میں سب سے بڑے فقیہ کا انتقال ہوگیا۔ [1] علامہ ذہبی نے روایت کیا ہے کہ یزید بن معاویہ رضی اللہ عنہ نے حسن بن علی رضی اللہ عنہ پر فخر کیا تو اس کے والد معاویہ نے دریافت کیا: کیا تم نے حسن پر فخر کیا؟ اس نے کہا: جی ہاں ۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: شاید تمہیں یہ گمان ہے کہ تمہاری ماں ان کی ماں کی طرح ہے یا تمہارے نانا ان کے نانا کی طرح ہے۔ [2] علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے ہی ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو انہوں نے کہا: میں آپ کو ایسا انعام دوں گا جو میں نے کسی کو |