Maktaba Wahhabi

33 - 60
پس اللہ ان سے راضی ہوگیا اور اسلام کی طرف سے ان کو بہترین بدلہ عطا کیا‘‘، پھر فرمایا: یہ ہمارا مسلک ہے، ہم نے اس کو زبردستی نہیں اُگلا ہے اور اس کے علاوہ کو تقیہ کرتے ہوئے نہیں چھپایا ہے، اور جو ہم سے کم مرتبے اور صلاحیت والا ان کو گالی دیتا ہے، ان پر لعنت کرتا ہے، ان کی مذمت کرتا ہے اور ان پر طعن و تشنیع کرتا ہے ہم اس کے اس کرتوت سے اللہ کے یہاں بری ہیں ، یہ علم ہم کو اپنے آباء و اجداد کے واسطے سے حضرت علی سے ملا ہے … جو کوئی صحابہ رضی اللہ عنہم کو گالی دینا اور ان سے براء ت کرنا ہمارے ساتھ دوستی سمجھتا ہے تو وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے بری ہے، اور میں یہ شعر پڑھتا ہوں : وَاِنْ کُنْتُ لَا أَرْمِیْ وَتَرْمِیْ کِنَانََتِیْ تُصِیْبُ جَائِحَاتُ النَّبْلِ کَشْحِیْ وَمَنْکَبِیْ ’’اگرچہ میں تیر اندازی نہیں کرتا ہوں ، میرے ترکش سے تیر چلتے ہیں ۔ تیر کے وار میری پیٹھ اور میرے مونڈھے پر لگتے ہیں ۔‘‘ [1] امام عبداللہ بن حسن بن حسن بن علی رحمہ اللہ صحابہ رضی اللہ عنہم کے ثنا خواں : عبداللہ بن حسن کے نزدیک بھی دوسرے اہل بیت کی طرح خلفائے راشدین اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا عظیم مقام اور مرتبہ تھا۔ حافظ ابن عساکر نے ابو خالد احمر سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے عبداللہ بن حسن سے ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا: اللہ ان دونوں پر رحمت نازل فرمائے اور ان پر رحمت نازل نہ فرمائے جو ان دونوں کے لیے رحمت کی دعا نہ کرے۔ [2]٭
Flag Counter