Maktaba Wahhabi

24 - 293
’’جب کوئی چیز مکمل ہو جاتی ہے تو اس میں نقص اور کمی واقع ہونے لگتی ہے۔ جب کوئی کما ل کو پہنچتا ہے تو اس کا زوال شروع ہو جاتا ہے۔‘‘ حکما کا قول ہے کہ ’’ہر کمالے را زوالے ہے اصولِ کائنات‘‘ نیز کسی عربی شاعر نے کہا ہے: أَیَا ابْنَ آدَمَ! لاَ تَغْرُرْکَ عَافِیَۃٌ عَلَیْکَ ضَافِیْۃٌ فَالْعُمْرُ مَعْدُوْدٌ مَا أَنْتَ إِلَّا کَزَرْعٍ عِنْدَ خُضْرَتِہِ بِکُلِّ شَیْیٍٔ مِنَ الْآفَاتِ مَقْصُوْدٌ فَإِنْ سَلِمْتَ مِنَ الآفَاتِ أَجْمَعِہَا فَأَنْتَ عِنْدَ کَمَالِ الْأَمْرِ مَحْصُوْدٌ ’’اے ابن آدم! یہ صحت و عافیت تمھیں فریب میں مبتلا نہ کر دے، یہ عارضی شے ہے، اس لیے کہ یہ زندگی چند روزہ اور فانی ہے۔ آپ کی مثال تو اس کھیتی کی سے ہے، جو پکنے سے پہلے ہمہ قسم کی آفات سے دو چار رہتی ہے، اسی طرح اگر آپ تمام قسم کے مصائب و امراض سے محفوظ بھی رہے تو پھر بھی مدتِ عمر پوری ہونے پرآپ کی روح قبض کرلی جائے گی (جیسا پختہ ہونے کے بعد کھیتی کو کاٹ لیا جاتا ہے)۔‘‘ ع ہم جو ہر حادثے سے بچ نکلے موت نے آکے دھر لیا آخر عزیزانِ گرامی! جب یہاں سے جانا ٹھہر ہی چکا تو پھر عقل مندی کا تقاضا یہی ہے کہ فرض شناس مسافر کی طرح اپنے فرائض کو ادا کرنے اور ضروری کاموں سے فراغت کے بعد گھر کی طرف لوٹنے کی فکر کی جائے، کیوں کہ اصحابِ عقل و دانش نہ تو پر دیس میں جی لگاتے ہیں اور نہ ہی شہر کی رنگینیوں اور بھول بھلیوں اور دل فریب نظاروں میں مدہوش اور مگن ہو کر اپنے فرائض سے غافل ہوتے اور مقصودِ اصلی کو بھول
Flag Counter