Maktaba Wahhabi

620 - 668
’’آنچہ بر قبورِ اولیا قبہ بنا کنند و چراغاں روشن می کند و ازیں قبیل ہرچہ می کنند حرام است یا مکروہ‘‘[1] یعنی جو کچھ اولیا کی قبروں پر قبہ عمارتیں بناتے ہیں اور چراغ جلاتے ہیں ، اس طرح سے جو کچھ بھی کرتے ہیں ، حرام ہے یا مکروہ۔‘‘ ارشاد الطالبین کی عبارت یہ ہے: ’’قبورِ اولیاء بلند کردن و گنبد برآں ساختن و عرس و امثالِ آں و چراغاں کردن ہمہ بدعت است و بعضے آں حرام است‘‘ یعنی اولیا کی قبروں کو بلند کرنا اور اُن پر گنبد بنانا اور عرس کرنا اور مثل اس کے اور چراغ جلانا تمام بدعت ہے اور بعض حرام ہے۔ علاوہ اس کے شاہ ولی اﷲ رحمہ اللہ کی ’’البلاغ المبین‘‘ سے بھی ایسا ثابت ہوتا ہے اور شیخ عبدالحق محدث دہلوی ’’أشعۃ اللمعات شرح المشکاۃ‘‘ میں جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث، جو بنا کی نہی میں وارد ہوئی ہے، اس کے تحت میں لکھتے ہیں : ’’مراد از بنا در حدیث عام است عمارت بنا نمود و …… خیمہ ایستادہ کنانیدہ شود‘‘ یعنی مراد بِنا کرنے سے حدیث میں عام ہے۔ عمارت بنائی جائے یا خیمہ کھڑا کیا جائے۔ اس سے ثابت ہوا کہ حدیث نہی بِنا کی عام ہے، خاص نہیں ہے اور ’’شرح سفر السعادۃ‘‘ میں بھی ایسا ہی لکھتے ہیں ، چنانچہ اس کی عبارت مختصر یہ ہے: ’’و گور را بلند نہ ساختے یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم گچ و گل و غیر آں سخت نہ کر دے و بالائے گور عمارت و قبہ نہ ساختے۔ ایں مجموعہ بدعت است و مخالف طریق نبوی است‘‘ یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم قبر کو بلند نہ کرتے تھے اور چونہ گچ اور مٹی کو سخت نہ کرتے تھے اور قبر پر عمارت بلند اور قبہ نہ بناتے تھے۔ یہ تمام بدعت ہے۔‘‘ علاوہ ازیں اور بھی بہت سے فقہائے حنفیہ کے اقوال ہیں ، بخوفِ طوالت یہاں سارے نہیں درج کیے۔
Flag Counter