گواہی دیتا ہوں کہ اگر کوئی آدمی ان میں کچھ بڑھائے تو خدا اس کتاب میں لکھی ہوئی آفتیں اس پر نازل کرے گا اور اگر کوئی اس نبوت کی کتاب کی باتوں میں سے کچھ نکال ڈالے تو خدا اس کی زندگی کے درخت اور مقدس شہر میں سے جن کا اس کتاب میں ذکر ہے، اس کا حصہ نکال ڈالے گا۔
جہاں مندرجہ آیات سے یہ بات صاف طور پر واضح ہو جاتی ہے کہ اس کتاب میں کمی بیشی اور رد و بدل ایک یقینی امر ہے اور اسی خدشے کی بنا پر مصنف کچھ لوگوں کو ڈراوے دے رہا ہے، سابقہ گفتگو سے یہ بھی واضح ہو گیا ہے کہ یہ دوست انجیل میں کمی بیشی کرنے کا ا تنا شوق رکھتے ہیں کہ باوجود دھمکی دینے کے بھی انجیل ان کے ہاتھوں سے محفوظ نہ رہی۔
وہ آیات جو ۱۸۶۷ء کی انجیل میں نہ تھیں :
اب ہم ان آیات کا ذکر کریں گے جو ۱۸۶۷ء کی انجیل میں نہ تھیں اور بعد کے اڈیشن میں ان آیتوں کو شامل کر لیا گیا:
1۔مرقس (باب ۱۶ آیت ۱۹)غرض خداوند یسوع ان سے کلام کرنے کے بعد آسمان پر اٹھایا گیااور خدا کی دا ہنی طرف بیٹھ گیا۔
2۔مرقس (باب ۱۶ آیت ۲۰): پھرانھوں نے نکل کر ہر جگہ منادی کی اور خداوند ان کے ساتھ کام کرتا رہا اور کلام کو ان معجزوں کے وسیلے سے جو ساتھ ساتھ ہوتے تھے ثابت کرتا رہا۔
3۔پھر مرقس کی انجیل کے حاشیے پر یوں لکھا ہے کہ پرانے قلمی نسخوں میں بجائے آیات ۱۹ ۔ ۲۰ کے یہ عبارت پائی جاتی ہے: اور جو انھیں فرمایا گیا تھا وہ سب انھوں نے پطرس کے ساتھیوں کو مختصر طور پر سنا دیا اور اس کے بعد خود یسوع نے بھی ان کی معرفت مشرق سے مغرب تک ہمیشہ کی زندگی کی پاک اور لازوال منادی پھیلا لی۔
4۔یوحنا (باب ۷ آیت ۵۳): پھر ان میں سے ہر ایک اپنے اپنے گھر چلا گیا۔
5۔یوحنا (باب ۸ آیت ۲): صبح سویرے ہی وہ پھر ہیکل میں آیا اورسب لوگ اس کے پاس آئے اور بیٹھ کر انہیں تعلیم دینے لگا۔
6۔یوحنا (باب ۸ آیت ۳): اور فقیہ اور فریسی ایک عورت کو لائے جو زنا میں پکڑی گئی تھی اور اسے
|