Maktaba Wahhabi

50 - 300
جگر وقلب کے کامل ترین جوہر حیات سے اپنے نونہالوں اور لخت جگروں کے حصہ و غذائے حیات میں دوسرے نونہالوں کو شریک کرنے کی قربانی تھی۔ نومولودوں کی ماں کے دودھ حیات آفریں غذا سے رضاعت کا آغاز ضرور ہوتا اور وہی سب سے مفید و محبت والی غذا تھی کہ والدہ جنم دینے کے ساتھ پرداخت بھی کرتی تھی۔ رضاعت غیر اور پرورش وپرداخت مرضعات ومراضع میں صالح ترین، سب سے زیادہ قوت بخش اور صحت افزا جو ہرحیات ہوتا کہ وہ سب خیر اندیش کفیلات تھیں۔ وہ صحت مند آب وہوا اور ماحول کی باسی ہی نہیں بذات خود صحت مند اور صالحات ہوتیں، جسمانی اور صفاتی، ظاہری وباطنی صفات عالی دونوں کے لحاظ سے نونہالوں کے سرپرست، والدین اور مربی اکابر خاص صفات حمیدہ اور سرشت پسندیدہ کی بنا پر ان کے لیے دیہی یا شہری دودھ پلائیوں کا انتخاب کرتے۔ حضرت محمد بن عبداللہ ہاشمی صلی اللہ علیہ وسلم کی اولین مرضعہ/ رضاعی ماں حضرت ثویبہ اسلمیہ رضی اللہ عنہا ان ہی عظیم صفات رضاعت کی مالک ایک محترمہ ومعظّمہ مرضعہ وقت تھیں۔ ان کے ذاتی اوصاف وخصائل ان کی متعدد اکابرِ قریش وبنی ہاشم کی رضاعت وپرداخت میں جھلکتے ہیں۔ ان کے تمام عمر کے رضاعی بچے نبوی دور مکی کے عظیم شخصیات تھے۔ غالباً ان کی پیشتر رضاعت کے فریضہ اور دودھ میں تیسرے حصہ کی کمی کے پیش نظر عظیم جد امجد نے دوسری مراضع کی تلاشِ بسیار کی اور نظر انتخاب حلیمہ سعدیہ پر ٹھہری۔ (28)۔ بنو سعد بن بکر/ہوازن وثقیف کا یہ خاندان عالی شان نہ صرف قریش مکہ کا قریب ترین پڑوسی تھا بلکہ سماجی، اقتصادی او رتہذیبی رشتوں میں بھی بندھا ہوا تھا۔ خالص دینی وتشریعی جہت یہ ہے کہ رضاعت اور ولادت، دودھ اور خون کا رشتہ یکساں طور سے محترم ومقدس گردانا گیا اور رضاعی عزیز خون کے رشتوں کے قریب کی مانند نگاہ دین وشریعت میں ہم پلہ تھے۔ ان سب سے زیادہ ان کا اختصاص محبت وپرورش تھا کہ رضاعت اور نونہالوں کی پرورش وپرداخت ان کی محبوب ترین صفت تھی۔ ان کی مرضعات قریش کی اولین پسند تھیں۔ ان کا صحت افزا پاکیزہ ماحول، بدوی آب وہوا،
Flag Counter