خطبہ دوم قبلِ بعثت مکی حیات ِ طیبہ کی اہمیت نبوت ورسالت سے سرفرازی سےقبل چالیس سالہ دورِ حیات (571۔ 610ء)آغاز وارتقا اور تعمیر شخصیت کا مبارک زمانہ ہے۔ سیرت نگاروں اور محدثین ومورخین نے اس کو ماقبلِ اسلام دورِسیرت کا عنوان دے کر غلطی کی ہے۔ محض اس بنا پر کہ وہ اسلام کے تسلسل کا پتہ نہیں لگا سکے۔ اس کو قبل نبوت وبعثت کا دور کہنا صحیح ہے اور اس کو ایک خاص زمانے کے انقلابات، اکتسابات اور احوال وظروف کی جو لان گاہ قراردینا بھی اسی طرح قطعی اور صحیح ہے کیونکہ اس دورِ تعمیر وتشکیلِ سیرت میں بعد کے دوسرے دور ِ مکی کی تعمیر وپرداخت اور شخصیت ِ نبوت کی نشوونما میں جوہری فرق تھا۔ تسلسلِ تاریخ اور زیریں باطنی شخصیت ساز اور عہد آفریں دھاروں کی کارفرمائی، جسے تکوینی کا رسازی بھی کہا جاسکتا ہے، کا اصول بھی اسی طرح صحیح ہے۔ ان ہی اصول تکوین اورتاریخی دھاروں نے حضرت محمد بن عبداللہ ہاشمی صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت ومرتبت کی پرورش وپرداخت کی تھی اور واقعات کو جنم دیا تھا۔ روایتی طریق نگارش میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت وحیات کا بیان خاندان قریش اوراس کے اکابر خاص کر راست آباء واجداد نبوی کے مختصر تذکرے کے پس منظر میں آتاہے۔ وہ طریق اپنی جگہ مناسب وموزوں ہے کہ وہ خاندان رسالت کی مسلمہ عظمت وجلالت اور قریش مکہ کی سیادت ومرتبت کو اجاگر کرتاہے۔ مگر ان کے بیانات وتعبیرات میں مختلف قسم کے خلاؤں، کوتاہیوں اور خامیوں کا دخل اندازی کرکے صحیح تاریخ نویسی کی سمت کو بے راہ مبہم بناتا ہے۔ (21)۔ نام ونسب نبوی کی اولین بحث بڑی قطعی اورمبارک ومعنی خیز ہے اور اس پر |