Maktaba Wahhabi

155 - 300
خطبہ ششم اقتصادی ومعاشی زندگی تیرہ سالہ مکی عہد نبوی میں مسلم معیشت واقتصاد(economy) بنیادی طور سے وہی تھا جو طویل جاہلی عہد سے چلی آرہی تھی۔ اس میں بعض اصلاحات ضرور کی گئی تھیں۔ اسلامی دین وشریعت کے آغاز وارتقا کا ایک حکیمانہ اصول یہ ہے کہ وہ تمام اچھی چیزوں کو برقرار رکھتے ہیں، بری چیزوں کو اچھی چیزوں سے بدل دیتے ہیں اور جن میدانوں میں انسانی فلاح وخبر کا مطالبہ ہوتا ہے ان میں نئی چیزوں کا اضافہ کردیتے ہیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تمام معاصر زندگی کو تباہ وبرباد کرنے نہیں آئے تھے۔ دینی میدان میں، شریعت کے دائرے میں، سماجی زندگی اور اسی طرح اقتصادی اور سیاسی معاملات میں اس الٰہی اصول اور نبوی سنت پر عمل کیا گیا۔ اسی طرح نفاذدین وشریعت کے معاملہ میں تمام دوسرے میدانوں کی طرح تدریج کا اصول اور طریقہ اختیار کیا گیا، آہستہ آہستہ اصلاحات اوربہتری لائی گئی(114)۔ مکی عہد نبوی میں بھی معیشت واقتصاد کا انحصار چار ذرائع پیدا وار تھا:تجارت، زراعت، صنعت وحرفت اور مزدوری واجیری(115)۔ قریش مکہ کا بلاشبہ بیشتر انحصار تجارت پر تھا لیکن ان کے بہت سے افراد وطبقات خاص کر اکابر کا زراعت اور حرفہ واستکاری سے بھی واسطہ تھا۔ بیشتر عوام تو اجرت ومزدوری پر زندگی بسر کرتے تھے۔ ان میں سے کچھ تجارت وزراعت سے بھی وابستہ تھے۔ او ربہت سوں کاتعلق حرفہ و دستکاری سے بھی تھا۔ انسانی تہذیب وتمدن میں یہ چاروں پیداوار کے ذرائع ہمیشہ سے چلے آرہے تھے، حالات واحوال کے مطابق ان میں سے کسی کو زیادہ ترجیح مل جاتی تھی۔ (116)۔
Flag Counter