Maktaba Wahhabi

279 - 300
خطبہ دھم مکی دور میں علوم و فنون کا ارتقاء محض معلومات کی کثرت اور روایات کی زیادتی اورافکار و رجحانات کے جبر سے مدنی دور میں علوم و فنون کے ارتقاء کا خیال چل گیا۔ ورنہ صرف قرآن مجید کی مکی سورتوں کے نزول، حفظ و کتابت اور اشاعت و تریج سے ہی یہ واقعیت واضح ہوتی کہ اسلامی علوم و فنون کے آغاز نہادی اور ارتقائے متعدی نے مکی دور ہی میں اپنے پاؤں پسارے تھےاور مختلف علوم و فنون کو عرب معاشرے میں پیش کیا تھا۔ قرآن مجید کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے بڑا معجزہ، عربی ادب و زبان کا عظیم ترین شاہکار اور فکر و دانش کا بے مثال ذخیرہ قرار دینے والے علماء کرام اور اہل قلم نے مکی سورتوں میں موجود و جلوہ آراعلوم و فنون کا تجزیہ نہیں کیا کہ ان کا اصل مقصود جامع قرآنی تجزیہ تھا۔ زیادہ تر تجزیہ نگاروں اور محققوں نے مکی سورتوں کی زبان و بیان آہنگ، ادبیت اور فصاحت و بلاغت پر توجہ دی ہے اور اس کے امتیازات کو مدنی سورتوں کی زبان و ادب کے خصائص سے مقابلہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ صرف ادبی یا بلاغی بحث و تحقیق کا حصہ ہے۔ مکہ سورتوں میں موجود علوم و حقائق کا احاطہ کرنا تو انسانی ذہن و فکر اور مادی قلم و نگارش کی بساط سے باہر ہے اور جو کچھ بس میں ہے اس کا جامع تجزیہ کرنا مختلف دفاتر تحقیق مرتب کرنے کے مترادف ہے۔ اس مختصر تجزیاتی مطالعہ میں صرف چند مکی علمی وادبی نکات پر اکتفا کیا جاتا ہے۔ ظاہر ہے کہ مکی قرآنی آیات اور سورتوں کے علاوہ متعدد دوسرے مآخذ حدیث و سیرت سے بھی استفادہ ناگزیر رہا ہے۔
Flag Counter