Maktaba Wahhabi

265 - 300
خطبہ نہم تعمیر و فن تعمیر جزیرہ نمائے عرب کا فن تعمیر جاہلی دور میں اپنی تہذیب اور اپنے تمدن کے مختلف ادوار کی طرح مختلف انداز کا تھا۔ جنوبی عرب پٹی، جو یمن سے حضرموت و ہجر تک پھیلی تھی متمدن سلطنتوں کی وجہ سے اعلیٰ فن تعمیر اور شاندار عمارات رکھتی تھی۔ شمالی علاقہ عرب میں بھی متعدد قدیم سلطنتوں نے فن تعمیر کی بلندیوں کو چھولیا تھا اور وہ پہاڑوں کو کاٹ کر شاندار محلات بناتے تھے۔ قرآن مجید میں سورہ اعراف 74سورہ حجر 82۔ سورہ شعراء 149 میں قوم عاد وغیرہ کی شاندار کایگری کا ذکر کیا ہے جبکہ سورہ سبا13وغیرہ میں قوم سبا کے تمدن و تعمیر اور تمیرات کو بیان کر کے ان کی فنی تعریف کی ہے۔ آثار قدیمہ سے اس کی تائید ہوتی تھی۔ (207)۔ وسطی عرب میں فن تعمیر بالکل ابتدائی یا بدویانہ نہ تھامگر وہ اتنا ترقی یافتہ بھی نہ تھا۔ وہ دونوں کے وسط میں تھا۔ بدوی قبائل کے علاقے فن تعمیر اور تعمیرات سے عاری تھے کیونکہ وہ عمارت بناتے تھے نہ ان میں رہتے تھے، وہ خانہ بدوش تھے۔ شہری آبادی (اھل الخصارۃ) کا معاملہ ان سے مختلف تھا۔ وہ تعمیرات کرتے تھے اور مکانات میں رہتے تھے۔ مرکزی آبادی میں مکہ مکرمہ۔ یثرب، طائف اور یثرب کے شمال میں یہودی بستیاں خیبر وفدک وغیرہ خاصی متمدن تھیں۔ ان میں فن تعمیرکافی ترقی کر چکا تھا اور اس کی وجہ سے ان کی عماراتو تعمیرات شاندار تھیں اور بعض بعض اعلیٰ فنی نمونہ تھیں۔ طائف، یثرب اور خیبر وغیرہ میں اوسط سے اعلیٰ درجہ کے قلعے (حصون) اور گڑھیاں (آطام ) تھیں۔ طائف شہر پہاڑی مسطح زمین پر آباد تھا اور اس کے ارد گرد
Flag Counter