Maktaba Wahhabi

49 - 300
بقایا میں سے تھی اور خصائل انبیاء میں سے بھی ایک تھی۔ اسلامی عقیقہ کے تمام مراسم بال مونڈنے، قربانی کرنے اور دعوت اقربا واعزہ دینے اور نام رکھنے وغیرہ۔ بڑے ولولہ اور جوش سے بجا لائے گئے۔ روایت ہے کہ اسی موقع پرختنہ کی رسم وسنت ادا کی گئی اور عقیدت ہے کہ آپ مختون پیدا ہوئے تھے۔ ظاہری ہو یا تکوینی ختنہ بہرحال سنت انبیاء اور خصال رسل ہے اور اسلامی روایت تسمیہ نبوی کے با ب میں دادا گرامی کا تبصرہ اس کی اہمیت سے زیادہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت کی عبقریت اور جمال وجلال جہاں آراء کا مظہر ہے۔ نومولود وروشن جبین دریتیم پوتے کا نام نامی”محمد“( صلی اللہ علیہ وسلم ) رکھا تو سوالِ تجسس اٹھا کہ یہ نیا غیر روایتی اسم سامی کیوں؟ جواب دیا: تاکہ دونوں جہانوں میں زمینوں اور آسمانوں میں، انسانوں اور فرشتوں اور کائنات کی تمام پہنائیوں میں میرے فرزند دل بند کی تعریف وحمد کی جائے۔ محمد نامی کوئی اور شخص نہ تھا بعد میں بہت سے اس سے موسوم ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بنفس نفیس سزاوارحمد وستائش تھے ہی دوسروں کو بھی قابل تعریف بنادیا۔ وہ الوہی ہدایت کا شاخسانہ ہونہ ہو کلام الٰہی میں احمد کے ساتھ ثبت ہوگیا۔ (27)۔ رضاعت نبوی عرب جاہلی معاشرے میں رضاعت محض ایک مقامی، ملک گیر اور عرب نژاد سماجی روایت نہیں تھی جیسا کہ بالعموم روایتی سیرت نگاربیان کرتے ہیں۔ وہ انسانی تہذیب وتمدن کی ایک پختہ صالح اور پسندیدہ ومحبوب اور محبت افزا سماجی دینی اور تہذیبی طریقت تھی اور انبیاء کرام بھی اس سے متمتع ہوئے تھے اور مصدق بھی۔ مصری تہذیب اور کنعانی معاشرت میں حضرات موسیٰ وابراہیم علیہما السلام وغیرہ نفوس قدسیہ کے علاوہ ان کی اقوام وملل، مومن وکافر دونوں نے اس کو سینے سے لگا رکھا تھا۔ وہ مرضعات ومراضع(دودھ پلائیوں) کا محض معاشی سہارا نہیں تھا غیروں وبیگانوں کے بچوں بچیوں کی پرورش وپرداخت کا مہر آگیں کا م محبت تھا۔ اپنے خونِ دل بلکہ خوننابۂ
Flag Counter