Maktaba Wahhabi

48 - 300
وبصیرت کو یقین دلاتی تھی کہ ایک نیر اعظم طلوع ہوا ہے(24) سوم بوقت ولادت مبارکہ یہود وکہان وغیرہ کی پیش گوئی اور دیدودیدار پر واویلا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہی رسول آخر الزمان ہیں اور نبوت ورسالت بنو اسرائیل سے بنو اسماعیل میں منتقل ہوئی بالکل صحیح نہیں ہیں۔ واقعاتی طور سے بھی، سماجی اعتبار سے بھی اور دینی تشریعی لحاظ سے بھی۔ ایک صاحب بصیرت جدید سیرت نگار اور مفکر کا یہ نقد وتبصرہ چشم کشا ہے کہ نبوت ورسالت کے اعلانِ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے قبل ایسی تمام شخصی پیش گوئیاں کہ محمد بن عبداللہ ہاشمی ہی وہ رسول مولود ومنتظر ہیں قرآنی آیات کریمہ کے قطعی منافی ہیں جن میں واضح کیا گیا ہے کہ خود صاحب رسالت کو کتاب وایمان کا پتہ نہ تھا اور نہ نزول کتاب کے آرزو مند تھے اور نہ ہی نبوت ورسالت سے سرفرازی کا خیال خاطر عاطر میں کبھی گزرا تھا۔ اس پر مزید مفصل بحث اپنے مقام پر آتی ہے۔ (25)۔ چہارم وفاتِ عبداللہ ہاشمی کے بعد اور ان کے دوران حیات بھی ان کا خاندان شیخ قریش وجد امجد جناب عبدالمطلب ہاشمی کےزیر ِ کفالت تھا۔ اور ان کے حین حیات میں وہ ان ہی کی پرورش وپرداخت میں رہا۔ بلاشبہ ان کے دوسرے فرزندوں اور ان کے خاندانوں نے بھی ان پر اپنی محبت نچھاور کی تھی۔ سماجی طور سے یہ جاہلی عرب کی ایک قابل فخر اور صالح وشخصیت ساز روایت تھی کہ دادا نے اپنے یتیم پوتے کی کفالت وتربیت کا ایک معیار قائم کیا۔ اس پر مزید بحث رضاعت نبوی و کفالت جد امجد کے تحت آتی ہے۔ بوقت ولادت یا اس کے معاً بعد عبدالمطلب ہاشمی کی مسرت وسرخوشی سے زیادہ ان کی قیافہ شناسی اور بصیرت کی اہمیت ہے۔ انہوں نے نومولود اعظم کو دیکھتے ہی جان لیا تھا اور اعلان بھی کردیا تھا کہ ان کا پوتا ایک بڑی شان والا ہے کہ بشرہ سے عظمت برستی تھی(26)۔ عقیقہ صرف عرب روایات صالحہ میں سے ایک روایت نہ تھی بلکہ وہ دین حنیفی کے
Flag Counter