Maktaba Wahhabi

47 - 300
عام الفیل کی تاریخ سعادت وبرکت تھی۔ امامانِ موصوف نے اور ان کے پیروکاروں نے مذکورہ بالا تاریخ ولادت کے سوا اور کوئی دوسری تاریخ بیان کرنے کی زحمت نہ کی کہ وہی ان کے عقیدے میں صحیح ہے۔ بیشتر بلکہ جمہور سیرت نگاروں کے نزدیک وہی قطعی ہے اور اس کے متعدد شواہد سیرت نبوی کے مختلف مراحل سے متعلق بیان کرکے اس کو مزید مستند کیا ہے۔ اسی طرح والد ماجد کی وفات حسرت آیات کے دو ماہ بعد بحالت یتیمی وارد چمنستان دہرمیں ہونے کی روایت وتاریخ تسلیم کرکے سورہ ضحیٰ :6 سے مدلل کیا ہے۔ روایات وواقعات ِ ولادت/مولدِ نبوی میں چند امور ومسائل کا تجزیہ ونقد ضروری بھی ہے اور اس دورِآغاز حیات وسیرت کے حوالے سے بھی ضروری ہے۔ (23)۔ اول خاندان بنی عبدالمطلب میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کا واقعہ اس لحاظ سے نادر تھا کہ مرحوم چہیتے فرزند کے گھر میں ایک گل سرسبد کھلا تھا جس نے سماجی وخاندانی طور سے نسلِ عبداللہ ہاشمی کے جاری رہنے کا مژدہ سنایا تھا اور وہ پورے خاندان ان کی تمناؤں کا الوہی جواب تھا۔ دوم بوقت ولادت والدہ ماجدہ بی بی آمنہ بنت وھب زہری نے متعدد آیات وبرکات اور معجزات کا مشاہدہ کیا تھا جن کی وجہ سے نومولود کی برکت وسعادت اور عظمت ومرتبت کا ایک خوش نما اور معنی خیز عقیدہ فروغ پایا۔ بلاشبہ نومولودِ جلیل وجمیل صاحب برکات تھے۔ بوقت ولادت معجزات وخوارق او رقصور ِشام وبصریٰ وغیرہ کے روشن مظاہر کو روایات پرستوں نے قبول کیا ہے اور ناقد محدثین ومولفین نے مسترد کیا ہے۔ ان کے خیال وفکر میں ان روایات واخبار کا پایہ اعتبار نہیں ہے۔ ان کی دلیل واستدلال کا جوہر قابل تسلیم واعتبار کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت وبزرگی ثابت کرنے کے لیے سقیم روایات اور غیر ثقہ اخبار کی ضرورت نہیں۔ صحیح احادیث ومعتبر روایات ہی اس کے لیے کافی ہیں۔ جسمانی طور سے آپ غیر معمولی تھے:جسم اطہر کے شمائل اور رخ انور کے خدوخال اور ان سب سے مل کر نومولود کی مجموعی شخصیت ہی صاحبان قیافہ
Flag Counter