مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: مقالہ خاکسار:جدید اردو تفاسیر میں تفاسیر نکاح المقت۔ 104۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا حضرت سودہ رضی اللہ عنہا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نکاح نبوی اور حضرت ابو العاص رضی اللہ عنہ بن ربیع سے نکاح حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے علاوہ دوسرے مکی عہد نبوی کے نکاحوں میں ولایت وولی، اجازت نکاح اور دینی فرق کے باوجود نکاح کی برقراری کا ذکر ملتا ہے۔ امام بخاری وغیرہ نے کتاب النکاح کے ابواب میں اور حافظ ابن حجر عسقلانی نے ان کی شرح میں اس پر بحث کی ہے۔ 105۔ فتح الباری8/308۔ 313۔ بخاری، کتاب التفسیر سورۃ النساء مختلف ابواب، نیز دوسرے محدثین کرام کے ابواب متعلقہ، تفسیر ابن کثیر، 1/180، 597وغیرہ، البدایہ، 3/226۔ 229مواخاۃ میں شرط وراثت کے لیے حدیث بخاری : 4580۔ فتح الباری، 8/313۔ 316نیز مقالہ خاکسار مکی مواخاۃ پر مذکورہ بالا، حدیث بخاری:1588، ابو طالب کے وارث طالب اور عقیل ہوئے تھے جو غیر مسلم تھے۔ ان کے دو مسلم فرزند حضرات جعفر رضی اللہ عنہ و علی رضی اللہ عنہ کو ان کی میراث سے کچھ نہ ملا تھا۔ اسی سے اصول نبوی نکلا: (( لَا يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ وَلَا يَرِثُ الْكَافِرُ الْمُسْلِمَ))یہ مکی حکم ہے۔ 106۔ ابن اسحاق، ابن ہشام کے مباحث مخالفین اسلام پر خاص کربلا ذری، 1/288۔ 360۔ زبیری کے مطابق مختلف بطون کے انساب۔ چھوٹے بطون قریش میں حضرات ابو بکر رضی اللہ عنہ وعمر رضی اللہ عنہ اورعبداللہ بن جدعان اور زید رضی اللہ عنہ بن عمرو بن نفیل کا مقام و مرتبہ سماجی ہی نہیں دینی و سیاسی لحاظ بھی مسلم تھا۔ بہت سے اکابر و شیوخ قریش منصبدارنہ تھے مگر وہ سب سے بڑوں میں شمار ہوتے تھے۔ مفصل بحث کے لیے مکی اسوہ نبوی، باب اول۔ 107۔ مکی اسوہ نبوی باب اول 15۔ 47۔ مآخذہیں۔ :ابن اسحاق، ابن ہشام، بلاذری، ازرقی، زبیری وغیرہ۔ ثقفی بطون کی مکہ مکرمہ میں آباد کاری کے لیے ملاحظہ ہو: کتاب خاکسار: عہد نبوی میں قریش ثقیف تعلقات: ان کے سردار حضرت اخنس بن شریق ثقفی رضی اللہ عنہ کے لیے ملاحظہ ہو: ابن ہشام1/337۔ 338۔ 384وغیرہ، بلاذری، 1/231 سہیلی3/196۔ 320۔ |