Maktaba Wahhabi

92 - 103
ب: سخت روی کے ساتھ احتساب کے آداب کے ضمن میں علمائے امت نے تحریر کیا ہے کہ دورانِ احتساب اپنی زبان کو قابو میں رکھا جائے اور کوئی لفظ بلاضرورت استعمال نہ کیا جائے [1]احتسابِ والدین میں سخت روی کے استعمال کے وقت اس ادب کی انتہائی توجہ اور اہتمام سے پاس داری کی جائے۔ ج: احتسابِ والدین میں درشتی کے متوقع نتائج کو پیش نظر رکھا جائے، اگر غالب گمان یہ ہو کہ اس احتساب کے مفاسد حاصل ہونے والے مصالح سے زیادہ ہوں گے، تو ایسی صورت میں سخت روی کا استعمال ناجائز ہو گا۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ ؒ نے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے متعلق ایک عظیم ضابطہ بایں الفاظ ذکر کیا ہے: ’’إِنَّ الأَمْرَ وَالنَّہْيَ - وَإِنْ کَانَ مُتَضَمِّناً لِتَحْصِیْلِ مَصْلَحَۃٍ وَدَفْعِ مَفْسَدَۃٍ - فَیُنْظَرُ فِي الْمُعَارِضِ لَہٗ، فَإِنْ کَانَ الَّذِي یَفُوْتُ مِنَ الْمَصَالِحِ أَوْ یَحْصُلُ مِنَ الْمَفَاسِدِ أَکْثَرَ، لَمْ یَکُنْ مَأْمُوْراً بِہِ، بَلْ یَکُوْنُ مُحَرَّماً، إِذَا کَانَتْ مَفْسَدَتُہُ أَکْثَرَ مِنْ مَصْلَحَتِہِ‘‘۔[2] ’’اگرچہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر میں یقینا مصلحت کا حصول اور شر کا ازالہ ہے، لیکن پھر بھی اس کے ردّ عمل پر غوروفکر کیا جائے گا۔اگر اس کی بنا پر ضائع ہونے والے مصالح اور پیدا ہونے والی خرابیاں زیادہ ہوں، تو
Flag Counter