Maktaba Wahhabi

58 - 103
احتسابِ والدین کے متعلق اقوالِ علماء: شیخ عمر سنامی ؒنے تحریر کیا ہے: ’’وَاعْلَمْ أَنَّ الأَمْرَ بِالْمَعْرُوْفِ وَالنَّہْيَ عَنِ الْمُنْکَرِ لاَ یَسْقُطُ بِحَقِّ الأُبُوَّۃِ وَالأُمُوْمَۃِ لِأَنَّّ النُّصُوْصَ مُطْلَقَۃٌ، وَلِأَنَّ فِي الأَمْرِ بِالْمَعْرُوْفِ وَالنَّہْيِ عَنِ الْمُنْکَرِ الْمَنْفَعَۃَ لِلْمَأْمُوْرِ وَالْمَنْہِيِّ، وَالأَبُ وَالأُمُّ أَحَقُّ أَنْ یُّوْصِلَ الْوَلَدُ إِلَیْہِمَا الْمَنْفَعَۃَ۔‘‘[1] ’’اس بات کو اچھی طرح سمجھ لیجیے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ماں یا باپ [کے تقدس اور مقام ومرتبہ] کی وجہ سے ساقط نہیں ہوتے، کیونکہ اس بارے میں نصوص سب کے احتساب کو شامل ہیں۔علاوہ ازیں احتساب تو محتسب علیہ کے فائدے کے لیے ہے، اور اولاد کی نفع رسانی کے سب سے زیادہ حق دار والدین ہیں‘‘ ب: باپ کے احتساب کی حکمت بیان کرتے ہوئے شیخ محمد احمد عدوی ؒ نے تحریر کیا ہے: ’’إِنَّ الْأَبَ قَدْ أَحْسَنَ إِلٰی وَلَدِہِ الإِحْسَانَ کُلَّہٗ بِتَرْبِیَتِہٖ وَالإِنْعَامِ عَلَیْہِ، فَکَانَ مِنَ اللاَّئِقِ مُکَافَأَ تُہُ عَلٰی ذٰلِکَ الإِحْسَانِ، وَإنَّ أَکْبَرَ الإِحْسَانِ لِلأَبِ دَعْوَتُہٗ إِلٰی مَافِیْہِ سَعَادَتُہٗ، وَإِنْقَاذُہٗ مِنْ عَذَابِ اللّٰہِ۔‘‘[2] ’’یقینا باپ اپنے بچے کی تربیت کے ذریعے اور اس کو دیگر نعمتیں مہیا کر کے اس پر کمال احسان کرتا ہے، اور مناسب بات یہ ہے کہ اس کے اس احسان کا بدلہ چکایا جائے، اور باپ کے ساتھ سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ اس کو ایسی بات کی دعوت دی جائے جس میں اس کی سعادت ہو، اور اس کو جہنم کی آگ سے بچانا ہو۔‘‘
Flag Counter