Maktaba Wahhabi

89 - 103
۱:احتسابِ والد میں حضرت ابراہیم ؑکی درشتی: حضرت ابراہیم ؑکے والد نے جب نرمی اور ادب واحترام سے دعوتِ حق کو قبول نہ کیا، تو انہوں نے احتسابِ والد میں درشتی کو استعمال فرمایا۔ ۲:ابن ابی ابن سلول کے بیٹے کے احتساب میں سختی: جب منافقوں کے سردار عبداللہ بن ابی ابن سلول نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخانہ کلمات کہے، تو اس کے بیٹے نے اس کا احتساب درشتی اور سخت روی سے کیا۔اور اس سے کہا: ’’وَاللّٰہِ! لاَ تَنْقَلِبُ حَتَّی تُقِرَّأَنَّکَ الذَّلِیْلُ وَرَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم الْعَزِیْزُ‘‘[1] ’’اللہ کی قسم ! اس بات کا اقرار کیے بغیر کہ ’’تو ہی ذلیل ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم معزز ہیں‘‘ تو واپس مدینہ طیبہ نہ پلٹے گا۔‘‘ فریقین کے دلائل کا جائزہ: ا:احتسابِ والدین میں سخت روی کے عدم جواز کے دلائل کا جائزہ: ذیل میں احتسابِ والدین میں درشتی کی ممانعت کے دلائل کا جائزہ بفضل رب العزت پیش کیا جا رہا ہے: ۱:… علامہ غزالی ؒ کا استدلال یہ ہے کہ چونکہ بیٹا باپ کی سابقہ غلطی کی بنا پر اس کو سزا[2] نہیں دے سکتا، اسی لیے باپ کو مستقبل میں غلطی سے بچانے کی غرض سے بیٹے کو احتساب میں درشتی اختیار کر کے ایذا دینے کی بھی اجازت نہیں۔ علامہ غزالی ؒ کا یہ استدلال محلِ نظر ہے۔احتساب میں سخت روی، درحقیقت والد
Flag Counter