Maktaba Wahhabi

81 - 103
احسان کرنے کا حکم دیا ہے، البتہ شرک کے بارے میں ان کی اطاعت سے روکا ہے۔ ارشاد ربانی ہے: {وَإِنْ جَاہَدَاکَ عَلٰٓی أَنْ تُشْرِکَ بِي مَا لَیْسَ لَکَ بِہِٓ عِلْمٌ فَلاَ تُطِعْہُمَا وَصَاحِبْہُمَا فِي الدُّنْیَا مَعْرُوْفًا وَاتَّبِعْ سَبِیْلَ مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ}[1] [ترجمہ:اگر وہ دونوں تمہیں اس بات پر مجبور کریں کہ تو میرے ساتھ اس چیز کو شریک ٹھہرا جس کا تجھ کو علم نہیں، تو تو ان کی بات نہ ماننا، ہاں دنیا میں ان کے ساتھ اچھی طرح رہنا، اور میری طرف جھکنے والے کی راہ پر چلنا] دوسری رائے:احتسابِ والدین میں سخت روی: اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اپنے باپ کے احتساب کے متعلق ارشاد فرمایا ہے: {وَإِذْ قَالَ إِبْرَاہِیْمُ لِأَبِیْہِ أَزَرَ أَتَتَّخِذُ أَصْنَامًا اٰلِہَۃً إِنِّيٓ أَرٰکَ وَقَوْمَکَ فِي ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ}[2] [ترجمہ:اور جب ابراہیم - علیہ السلام - نے اپنے باپ آزر سے کہا:کیا آپ نے بتوں کو معبود بنایا ہے ؟ میں آپ کو اور آپ کی قوم کو صریح گم راہی میں دیکھتا ہوں] کیا اس احتساب میں سخت روی تھی؟ سخت روی کی موجودگی کے متعلق اقوال: بعض علمائے تفسیر نے مذکورہ بالا آیت ِ کریمہ کی تفسیر میں بیان کیا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے والد کے احتساب کے دوران درشتی استعمال کی۔انہی
Flag Counter