Maktaba Wahhabi

90 - 103
کو غلطی سے بچانے کی خاطر دیگر اسالیب [خیر وشر سے آگاہ کرنے، وعظ ونصیحت کرنے، اللہ تعالیٰ سے ڈرانے] کی ناکامی کے بعد ایک نئی کوشش ہے کہ شاید اس ہی کی وجہ سے باپ ایسی غلطی کے ارتکاب سے بچ جائے، جس کی بنا پر اللہ تعالیٰ ناراض ہو کر اس کو دنیا وآخرت میں مبتلائے عذاب کر دے۔احتساب میں سختی، غلطی پر اصرار کرنے والے باپ کے لیے سزا نہیں، بلکہ وہ تو ایک علاج ہے جو شدت ِ خیر ِ خواہی کے جذبے سے سرشار ہمدرد اور مخلص بیٹا پیش کر رہا ہے۔کیا مریض کو کڑوی دوائی دینے اور بوقت ِ ضرورت اس کے اپریشن کو سزا کہنا مناسب ہے ؟ رب کعبہ کی قسم ! ہر گز نہیں۔ ۲:… شیخ راجحی کا یہ نقطہ نظر کہ والدین کے عظیم حق کا تقاضا یہ ہے کہ ان کے احتساب میں سخت روی اختیار نہ کی جائے، نظر ثانی کا محتاج ہے۔دورانِ احتسابِ والدین کے ساتھ ایسا طرز عمل ان کے حقوق سے چشم پوشی، یا ان کو ضائع کرنے کی غرض سے اختیار نہیں کیا جاتا، بلکہ اس کے پس ِ منظر میں انہیں جبار وقہار رب کے غیظ وغضب اور اس کی شدید گرفت سے بچانے کا شدید جذبہ ہوتا ہے، اور اسی طرز عمل میں درحقیقت ان کے حقوق کی پاس داری ہے۔ ۳:…حضرت ابراہیم علیہ السلام کے احتسابِ والد کے وقت قول {إِنِّي أَرَاکَ وَقَوْمَکَ فِي ضَلاَلٍ مُّبِیْنٍ} [1]کی تفسیر میں شیخ محمد رشید رضا ؒ کا بیان -کہ اس میں سخت روی اور درشتی نہیں- خالی از تکلف نہیں۔آیت ِ کریمہ کا معنی واضح طور پر یہی معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے اپنے باپ کے احتساب میں درشتی استعمال کی۔واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب۔ ب:احتسابِ والدین میں سخت روی کے دلائل کا جائزہ: بعض حالات میں والدین کے احتساب کے دوران سخت روی اختیار کرنے کے
Flag Counter