Maktaba Wahhabi

85 - 103
فَلَمَّا رَأَی تَصْمِیْمَہُ عَلَی الْکُفْرِ سَلَکَ مَعَہُ الْغِلْظَۃَ اسْتِقْصَائً لِأَسَالِیْبِ الْمَوْعِظَۃِ لَعَلَّ بَعْضَہَا أَنْ یَکُوْنَ أَنْجَعَ فِي نَفْسِ أَبِیْہِ مِنْ بَعْضٍ، فَإِنَّ لِلنُّفُوْسِ مَسَالِکَ، وَلِمَجَالِ أَنْظَارِہَا مَیَادِیْنَ مُتَفَاوِتَۃً، وَلِذٰلِکَ قَالَ اللّٰہ ُ تَعَالٰی لِرَسُوْلِہٖ صلی اللّٰه علیہ وسلم:{ادْعُ إِلٰی سَبِیْلِ رَبِّکَ بِالْحِکْمَۃِ وَالْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ وَجَادِلْہُمْ بِالَّتِیْ ہِیَ أَحْسَنُ} وَقَالَ لَہٗ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ:{وَاغْلُظْ عَلَیْہِمْ}۔ فَحَکَی اللّٰہ ُ تَعَالٰی عَنْ إِبْرَاہِیْمَ علیہ السلام فِي ہٰذِہِ الآیَۃ بَعْضَ مَوَاقِفِہِ مَعَ أَبِیْہِ، وَلَیْسَ فِي ذٰلِکَ مَا یُنَافِي الْبُرُوْدُ لِأَنَّ الْمُجَاہَرَۃَ بِالْحَقِّ دُوْنَ سَبٍّ وَلاَ اِعْتَدَائٍ لاَ تُنَافِي الْبُرُوْرُ ‘‘۔[1] ’’اس سخت گفتگو سے پہلے ابراہیم علیہ السلام اپنے باپ کو نرمی کے ساتھ دعوت دے چکے تھے، جیسا کہ اللّٰه تعالیٰ نے ایک دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا:{یٰٓأَبَتِ إِنِّي قَدْ جَآئَ نِي مِنَ الْعِلْمِ مَا لَمْ یَأْتِکَ فَاتَّبِعْنِيٓ أَہْدِکَ صِرَاطًا سَوِیًّا} إلی قولہ {سَلٰمٌ عَلَیْکَ سَأَسْتَغْفِرُ لَکَ رَبِّيٓ إِنَّہُ کَانَ بِي حَفِیًّا} [2] لیکن جب انہوں نے باپ کی کفر پر ہٹ دھرمی اور ضد دیکھی، تو سخت روی اختیار کی، تاکہ وعظ ونصیحت کے سارے طریقوں کا استعمال ہو جائے، شاید کہ ان میں سے کوئی انداز ان کے باپ پر زیادہ اثر انداز ہو جائے، کیونکہ انسانی طبیعتیں جدا جدا ہیں،
Flag Counter