Maktaba Wahhabi

75 - 224
چڑھا اور جہیمہ[1] اور معتزلہ[2] کا ظہور ہوا۔ خوارج[3] اور دوسرے اہل زیغ و ضلا ل بھی وہیں سے پھیلے۔ وضع حدیث کا سلسلہ وہیں سے شروع ہوا۔ سیاسی رنگ کے قصص و واقعات اور منافرت پھیلانے والی باتوں کا فروغ بھی وہیں سے ہوا یہاں تک کہ امام مالک نے کوفہ کے بارے میں فرمایا: ’’ انھا دار الضرب ‘‘[4]اور امام زہری رحمہما اللہ فرماتے ہیں : ’’حدیث ہمارے یہاں بالشت بھر کی ہوتی ہے جو عراق پہنچ کر ایک بالشت کی ہو جاتی ہے۔‘‘ [5]
Flag Counter