Maktaba Wahhabi

212 - 224
ایسے نہ ہوں تو پھر کون ہے، بتاؤ پھر کون ایسا ہے؟ ایک شخص حضرت علی رضی اللہ عنہ سے جنگ جمل میں ان کے مخالفین کے بارے میں دریافت کرتا ہے کہ کیا وہ لوگ مشرک ہیں ؟ آپ جواب دیتے ہیں کہ وہ تو شرک ہی سے بھاگ کر مسلمان ہوئے تھے۔ سوال کرنے والا پھر کہتا ہے کہ تو کیا وہ منافق ہیں ؟ آپ جواب دیتے ہیں کہ منافقین اللہ کا ذکر بہت کم کرتے ہیں ۔ اس نے کہا: پھر وہ لوگ کیا ہیں ؟ تو آپ فرماتے ہیں کہ وہ ہمارے بھائی ہیں ، فرق یہ ہے کہ انہوں نے ہم پر زیادتی کی۔ عمار بن یاسر اور عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہما : ایک شخص نے حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کے روبرو ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ اکی اہانت کی، جب کہ وہ جنگ جمل میں ان کے موقف کے مخالف تھے جیسا کہ سب جانتے ہیں ، تو وہ فرماتے ہیں : ’’ذلیل، نکمّے چپ رہو، کیا تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبوبہ کو تکلیف دے رہے ہو؟، میں شہادت دیتا ہوں کہ وہ جنت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی رہیں گی، ہمیں یقین ہے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دنیا اور آخرت میں بیوی ہیں ۔ ہاں ہماری ماں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ انے جو روش اپنائی وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے صرف ایک آزمائش تھی کہ آیا اس کی فرمانبرداری کرتے ہیں یا ان (عائشہ رضی اللہ عنہ ا ) کی۔‘‘ بھلا اب کون سا ادب باقی رہ گیا جس کا انتظار کیا جائے؟ حضرت علی اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہما : حضرت علی اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہما میں چشمک و اختلاف کے باوجود امیر معاویہ کو کوئی پس و پیش نہیں تھا کہ اپنے مشکل مسائل کے حل کے لیے ان کے پاس استفتاء روانہ کریں ۔ امام مالک اور امام بیہقی نے سعید بن المسیب سے روایت کیا ہے کہ ابن خیبری نامی ایک
Flag Counter