اندر داخلی انقلاب کے لیے کوئی موقع باقی نہیں رہے گا۔[1] یہی رائے محمد جمال الدین سرور کے ہاں کسی بھی مقابلہ میں تردد کا شکار نظر آتی ہے۔وہ کہتا ہے : ’’ ابوبکر رضی اللہ عنہ اور اس کے ساتھیوں نے یہ سمجھ لیا کہ عربوں کو کسی دوسرے ایسے عظیم قومی کام میں مشغول کردیں ۔جس کی وجہ سے ان کی توجہ داخلی اور دینی امور سے ہٹ جائے۔‘‘[2] |