ایک ہی حل باقی رہ گیا تھا کہ کوئی ایک انتہائی برق رفتاری سے حکومت کی زمام کار سنبھال لے۔ ‘‘[1] جب کہ ایک دوسرے مستشرق لامنس کا خیال ہے کہ : ’’ابوبکر و عمر اور ابوعبیدہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے مابین خلافت کے معاملہ میں خفیہ اتحاد تھا؛ اوریہ بات ان کے درمیان چل رہی تھی۔‘‘[2] اس کی اس رائے پر چلنے والے کئی ایک مستشرق ہیں ۔اس رائے کے انتہائی بودہ و کمزور [3]ہونے کے باوجود کئی افراد نے اپنے نظریات کی بنیاد اسی پر رکھی ہے۔ محمد جمال الدین سرورکہتا ہے: ’’ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ تینوں حضرات اس بات کے فکر مند تھے |