بھٹی مرحوم کو پڑھتے وقت کہیں ثقالت محسوس نہیں ہوتی۔ سلاست، بلاغت، رنگینی و روانی، بر جستگی اور اثر انگیزی ان کی تحریروں کی خاصیت ہے۔ دیگر علمی شخصیات کی دلچسپ کہانیوں میں خود بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی اپنی کہانی بھی شامل ہوتی تھی۔ عبارت آرائی، اسلوب اور اندازِ بیان میں ان کو امتیاز حاصل تھا۔ آپ رحمہ اللہ نے ایک لمبی عمر قلم و قرطاس سے دوستی نبھائی اور کبھی اپنی تحریروں میں توقف نہیں آنے دیا۔ ایک کتاب کے پیچھے ان کی دوسری دل آویز کتاب کا قاری منتظر رہتا تھا، اس لیے ان کے کہنہ مشق قلم میں ایک تاثیر اور نکھار نظر آتا، آپ جولائی ۱۹۴۸ء میں قائم ہونے والی مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کے بانی اراکین میں شمار ہوتے تھے۔ پھر آپ رحمہ اللہ کو جماعت کا ناظم دفتر بھی مقرر کیا گیا، آپ نے مختصر وقت کے لیے سیاست کی پر خار وادی میں بھی آبلہ پائی کا شوق آزمایا، جس کے نتیجے میں قید و بند کی سخت صعوبتیں بھی بڑے حوصلے اور عزم سے برداشت کیں ۔ خار صحرائے جنوں نے تیز کیں کیا کیا زبانیں پھوٹے منہ بھی کچھ نہ بولے پاؤں کے چھالے میرے آپ وسیع المشرب اور کثیر حلقہ احباب کے مالک تھے۔ آپ مولانا عطاء اللہ حنیف، مولانا حافظ محمدگوندلوی، مولانا محمد اسماعیل سلفی، مولانا سید محمد داود غزنوی اور متکلمِ دوراں مولانا محمد حنیف ندوی رحمہم اللہ جیسے اکابرِ اُمت کی تربیت سے فیض یافتہ تھے، خود بھٹی صاحب رحمہ اللہ ایک جگہ اپنی تربیت کا تذکرہ ان الفاظ میں کرتے ہیں : ’’میری تربیت جن علمائے کرام میں ہوئی، وہ نہایت اونچی شخصیتیں تھیں اور وہ بے حد معتدل مزاج تھے اور اپنی بات مثبت انداز میں کرتے تھے۔ منفی نقطۂ نظر سے کوسوں دور تھے۔ ان میں سے کسی نے کفر و شرک، الحاد و بے دینی کے فتاوے جاری نہیں کیے۔ وہ لوگوں کو مسلمان بنانے کے خواہاں تھے، وہ اسی لیے کوشاں رہتے تھے، ان میں سے کسی نے نہ الحاد کی دکان لگائی نہ یہ کفر کی تقسیم کے لیے کوشاں ہوئے۔ نہ لوگوں کو مشرک بنانے کا دھندہ کیا نہ کسی کو جنت سے نکالنے اور جہنم میں داخل کرنے کی کوشش کی۔ ایسے لوگ اب کہاں ؟‘‘ پیدا کہاں ہیں ایسے پراگندہ طبع لوگ افسوس تم کو میرسے صحبت نہ رہی مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کئی خوبیوں کا مجموعہ، جامع صفات، ذہبیِ دوراں ، ایک عہد، ایک تاریخ، ایک ادارہ، ایک تحریک اور جہد و عمل کے انسان تھے، ان کا سینہ بے بہا یادوں کا خزینہ تھا۔ مولانا بھٹی رحمہ اللہ نے تمام عمر قلم وقرطاس سے رشتہ نبھائے رکھا، آپ نے جماعت اہلِ حدیث کے داعی و ترجمان مؤقر ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘(اجرائ: ۱۹؍ اگست ۱۹۴۹ء)کے باقاعدہ ۱۶ سال تک مدیر شہیر بھی رہے۔ آپ نے پنجاب یونیورسٹی کے دائرۃ المعارف الاسلامیہ میں ۳۰ کے قریب گراں قدر محققانہ مقالات قلم بند کیے، مزید یہ کہ |
Book Name | ارمغان مورخ اہل حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی |
Writer | حمید اللہ عزیز |
Publisher | ادارہ تفہیم الاسلام احمدپورشرقیہ، بہاول پور/ دار ابی الطیب، گوجرانوالہ |
Publish Year | مارچ 2016ء |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 924 |
Introduction |