Maktaba Wahhabi

39 - 108
یوں پڑھے : {للّٰه ألحمد رب العالمین } پڑھا جائے۔{ الحمدللّٰه رب العالمین } کے بجائے ۔ دوسری قسم آیات کی ترتیب : اس طرح سے کہ سورت میں ہر ایک آیت اپنی جگہ پر ہو۔ یہ بھی نص اور اجماع سے ثابت ہے۔ اور راجح قول کے مطابق یہ واجب ہے اور اس کی مخالفت کرنا حرام ہے ۔ اور یہ کسی بھی طرح جائز نہیں ہے کہ : {الرَّحْمـنِ الرَّحِیْمِo مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْن} کے بجائے {مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْن o الرَّحْمـنِ الرَّحِیْمِ} پڑھا جائے ۔ صحیح بخاری میں ہے : ’’ بیشک حضرت عبد اللہ بن زبیررضی اللہ عنہ نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے کہاکہ : {وَالَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنکُمْ وَیَذَرُونَ أَزْوَاجاً وَصِیَّۃً لِّأَزْوَاجِہِم مَّتَاعاً إِلَی الْحَوْلِ غَیْرَ إِخْرَاجٍ } (البقرہ:۲۴۰) ’’ اور جو لوگ تم میں سے مر جائیں اور عورتیں چھوڑ جائیں وہ اپنی عورتوں کے حق میں وصیت کر جائیں کہ اُن کو ایک سال تک خرچ دیا جائے اور گھر سے نہ نکالی جائیں ۔‘‘ اسے دوسری آیت نے منسوخ کردیا ہے : (ناسخ آیت یہ ہے): { وَالَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنکُمْ وَیَذَرُونَ أَزْوَاجاً یَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِہِنَّ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْراً } (البقرہ:۲۳۴) ’’اور جولوگ تم میں سے مر جائیں اور عورتیں چھوڑ جائیں تو عورتیں چار مہینے دس دن اپنے آپ کو روکے رہیں ۔‘‘ یہ آیت تلاوت میں دوسری آیت سے پہلے ہے ۔( یہ دو سو چونتیس نمبر ہے ‘جب کہ دوسری آیت دو سو چالیس نمبر ہے۔ (مترجم) )تو پھر آپ اس آیت کو کیوں لکھتے ہیں ؟ تو حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ فرمانے لگے: ’’ اے میرے بھتیجے ! میں اس میں سے کسی بھی چیزکو اپنی جگہ سے تبدیل نہیں کر رہا ۔‘‘ (یعنی جیسے جس آیت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس موقع پر رکھا ہے ویسے ہی میں اسے جمع کررہا ہوں‘ اس میں اپنی طرف سے کوئی کمی بیشی نہیں کر رہا)۔ امام احمد ، ابو داؤد ، نسائی اور ترمذی نے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :
Flag Counter