Maktaba Wahhabi

56 - 82
((یَجِبُ عَلَی طَالِبِ الْقُرْآنِ أَنْ یَتَخَیَّرَ لِقِرَائَ تِہِ وَنَقْلِہِ وَضَبْطِہِ أَھْلَ الدِّیَانَۃِ وَالصِیَانَۃِ۔))[1] ’’طالب علم پر واجب ہے کہ وہ قراء ات قرآنیہ کومتقن ومحتاط وراسخ اساتذہ سے سیکھے۔ ‘‘ ۲۔ حروف کے مخارج اور صفات کا خصوصی اہتمام کرے، جو علم تجوید کی اہم ترین مباحث ہیں۔ ان کی پختگی تین چوتھائی علم تجوید ہے۔ امام ابوعمرو الدانی رحمہ اللہ تجوید کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہیں: (( فَتَجْوِیْدُ الْقُرْآنِ ھُوَ إِعْطَائُ الْحُرُوْفِ حُقُوْقَھَا وَتَرْتِیْبَھَا وَمَرَاتِبَھَا، وَرَدُّ الْحَرْفِ مِن حُرُوْفِ الْمُعْجَمِ إِلَی مَخْرَجِہِ وَأَصْلِہِ، وَإِلْحَاقِہِ بَنَظِیْرِہِ وَشَکْلِہِ وَإِشْبَاعِ لَفْظِہِ، وَتَمْکِیْنِ فالنُّطْقِ بِہِ عَلَی حَالِ صِیْغَتِہِ وَھَیْئَتِہِ مِنْ غَیْرِ إِسْرَافٍ وَلَا تَعَسُّفٍ وَلَا إِفْرَاطِ وَلَا تَکَلُّفٍ۔))[2] ’’تجوید القرآن سے مراد حروف کو ان کے حقوق، ترتیب اور مراتب عطا کرنا، تمام حروف کو ان کے مخارج اور اصل کی طرف لوٹانا، ان کو ان کی شکل اور نظیر سے ملحق کرنا اور تمام حروف کو بلا افراط و تفریط اور تکلف کے مضبوط صیغے اور کیفیت سے ادا کرنا ہے۔‘‘ امام صفاقسی رحمہ اللہ نے حروف کے مخارج اور صفات کو تجوید قرار دیا ہے۔ [3] علم تجوید کے میدان میں سب سے بہترین اور مفید کتاب ’مقدمۃ جزریہ‘ ہے۔ معلم کو چاہیے کہ وہ علم تجوید کی پختگی کے لیے اپنے تمام تلامذہ کو اس کے اشعار زبانی یاد کروائے اور
Flag Counter