Maktaba Wahhabi

27 - 82
امام ابوالفضل الرازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((وَعَلَی الْحِفْظِ وَالتَّحَفُّظِ کَانَ الصَّدْرُ الْأَوَّلُ وَمَنْ بَعْدَہُمْ فَرُبَمَا قَرَأَ الْأَکْبَرُ مِنْھُمْ عَلَی الْأَصْغَرِ سِنًّا فَلَمْ یَکُنِ الْفُقَہَائُ وَالْمُحَدِّثُوْنَ وَالْوُعَّاظُ یَتَخَلَّفُوْنَ عَنْ ہٰذَا۔))[1] ’’صدر اول کے لوگ قرآن مجید کو حفظ کرنے اور کروانے کا خصوصی اہتمام کیا کرتے تھے۔ بسااوقات بڑی عمر کے لوگ چھوٹی عمر کے لوگوں سے پڑھتے تھے۔ فقہاء، محدثین اور واعظین سب اس میدان میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کرتے اور کوئی بھی پیچھے نہ رہتا۔ ‘‘ ماہر قرا کرام: قراء ت میں مہارت کا آغاز عہد نبوی میں ہی ہوگیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اسْتَقْرِئُوْا الْقُرْاٰنَ مِنْ اَرْبَعَۃٍ: مِنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ وَ سَالِمٍ مَوْلٰی أَبِیْ حُذَیْفَۃَ، وَمَعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، وَأُبَیِ بْنِ کَعْبٍ۔))[2] ’’چار لوگوں سے قرآن مجید پڑھو: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ، سیدنا سالم مولیٰ ابی حذیفہ رضی اللہ عنہ ، سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ اور سیدنا أبی بن کعب رضی اللہ عنہ سے۔‘‘ سیدنا أبی بن کعب رضی اللہ عنہ کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَقْرَؤُھُمْ أَبیُ بْنُ کَعْبٍ۔)) [3] ’’ان میں سے سب سے بڑے قاری ابی بن کعب رضی اللہ عنہ ہیں۔‘‘ امیر المؤمنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ((اَقْضَانَا عَلِیٌّ، وَأَقْرَؤُنَا أُبَّیٌّ۔))[4] ’’ہم میں سے علی رضی اللہ عنہ سب سے بڑے قاضی اور أبی بن کعب رضی اللہ عنہ سب سے بڑے قاری ہیں۔‘‘
Flag Counter