Maktaba Wahhabi

9 - 82
’’ میں نے ایک صحابی رسول رضی اللہ عنہ کو اپنے بیٹے سے کہتے ہوئے سنا: ’’(بیٹے) تم نے ہمارے ساتھ نماز پڑھی ؟ کیا تمہیں تکبیرہ اولی مل گئی تھی؟ بیٹے نے جواب دیا: نہیں ۔ تو انہوں نے فرمایا: تمہارا جو اجر وثواب ضائع ہو گیا وہ خوبصورت سیاہ آنکھوں والی سو اونٹنیوں سے کہیں بہتر تھا۔‘‘ ۲۔دل کی صفائی: ۱۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَفْضَلُ النَّاسِ کُلُّ مَخْمُوْمُ الْقَلْبِ صُدُوْقُ اللِّسَانِ قَالُوْا صُدُوْقُ اللِّسَان نَعْرِفُہٗ فَمَا مَخْمُوْمُ الْقَلْبِ قَالَ التَّقِیُّ النَّقِیُّ، لَا اِثْمَ فِیْہِ وَلَا بَغْیَ وَلَا غِلَّ وَلَا حَسَدَ۔))[1] ’’لوگوں میں سے افضل ترین شخص وہ ہے جس کا دل حسد وکینہ سے پاک ہو ، زبان سچ بولے ، صحابہ کرام نے دریافت کیا:صدوق اللسان کا مطلب تو ہمیں معلوم ہے(زبان کا سچا) البتہ مخموم القلب کا کیا مطلب ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ و ہ جو متقی ہو اور اس کا دل صاف ہواس میں کوئی گناہ، کینہ ، سرکشی اور حسدنہ ہو۔‘‘ ۲۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سعد کو جنت کی شہادت دی تو انہوں نے صحابی کو راز بتایاکہ: ((…لَا أَجِدُ غِلاًّ لِأَحَدٍ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ …))[2] ’’نہیں میں پاتا کسی بھی مسلمان کا کینہ اپنے دل میں۔‘‘ ۳۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے: (( وَلَیْسَ فِیْ قَلْبِیْ غِمْرٌ۔)) (سنن البیہقی) ’’میرے دل میں کسی کے لیے تنگی او رگھٹن نہیں ہے۔‘‘
Flag Counter