Maktaba Wahhabi

44 - 82
پیکر ہو، مکارم اخلاق کا مجسمہ ہو، لوگوں کے ساتھ خندہ پیشانی سے پیش آتا ہو، صبر و تحمل کا پہاڑ ہو، اخلاق رذیلہ سے پاک ہو، سکینت و وقار کی علامت ہو، خضوع و خشوع اور عاجزی و انکسار کی نشانی ہو۔ زیادہ ہنسنے اور کثرت مزاح سے اجتناب کرتا ہو۔‘‘[1] امام ابن جماعۃ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ قرآن و سنت کے عالم پر ضروری ہے کہ وہ درج ذیل آداب کا خیال رکھے: ((مُعَامَلَۃُ النَّاسِ بِمَکَارِمِ الْأَخْلَاقِ مِن طَلَاقَۃِ الْوَجْہِ، وَإِفْشَائِ السَّلَامِ، وَاِطْعَامِ الطَّعَامِ، وَکَظْمِ الْغَیْظِ، وَکَفِّ الْأَذَی عَنِ النَّاسِ، وَاحْتِمَالِہِ مِنْھُمْ، وَالْإِیْثَارِ وَتَرْکِ الاِسْتِئْثَارِ، وِالْإِنْصَافِ وَتَرْکِ الْاِسْتِنْصَافِ، وَشُکْرِ التَّفَضُّلِ، وَإِیْجَادِ الرَّاحَۃِ،وَالسَّعْیِ فِی قَضَائِ الْحَاجَاتِ، وَبَذْلِ الْجَاہِ فِی الشَّفَاعَاتِ، وَالتَّلَطُّفِ بِالْفُقَرَائِ وَالتَّحَبُّبِ إِلَی الْجِیْرَانِ وَالأَقْرُبَائِ، وَالرِّفْقِ بِالطَّلَبَۃِ، وَإِعَانَتِھِمْ وَبَرِّھِمْ۔))[2] ’’لوگوں کے ساتھ حسن اخلاق اور خندہ پیشانی سے پیش آئے، سلام کو عام کرے، کھانا کھلائے، غصے پر کنٹرول رکھے، لوگوں کو اذیت نہ پہنچائے، ان کی اذیتوں پر صبر کرے، خود ایثار کرے دوسروں سے ایثار کا مطالبہ نہ کرے، خود انصاف کرے دوسروں سے انصاف کا مطالبہ نہ کرے، حصول علم کے لیے آنے والے طلبا کو خوش آمدید کہے، انہیں سہولیات فراہم کرے اور ان کی ضروریات کا خیال رکھے۔ اہل علم و فضل کا شکر گزار رہے، نیکی کے کاموں میں لوگوں کی سفارش کرے، فقرا کے ساتھ نرمی سے پیش آئے، ہمسایوں اور قریبی رشتہ داروں
Flag Counter