Maktaba Wahhabi

28 - 82
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ رعل، ذکوان، عصیہ اور بنو لحیان کی طرف جن ستر (۷۰) انصاری صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھیجا تھا ان کے بارے میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ((کُنَّا نُسَمِّیْھِمْ الْقُرَّائَ فِی زَمَانِھِمْ۔))[1] ’’ہم اپنے زمانے میں انہیں قرا کرام کہا کرتے تھے۔‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ: ((قَدْ بَیَّنَ قَتَادَۃُ فِی رِوَایَتِہِ ( أَیْ عَنْ أَنَسِ) أَنَّھُمْ کَانُوْا یَحْتَطِبُوْنَ بِالنَّھَارِ وَیُصَلُّوْنَ بِالَّیْلِ وَفِیْ رِوَایَۃِ ثَابِتٍ، وَیَشْتَرُوْنَ بِہِ الطَّعَامَ لِأَھْلِ الصُّفَّۃِ وَیَتَدَارَسُوْنَ الْقُرْآنَ بِاللَّیْلِ وَیَتَعَلّمُوْنَ۔))[2] ’’قتادہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی روایت میں فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام دن کو لکڑیاں چنتے تھے اور رات کو قیام کرتے تھے۔ اور ثابت رضی اللہ عنہ کی ایک روایت میں ہے۔ وہ ان لکڑیوں سے اہل صفہ کے لیے کھانا خریدتے تھے اور رات کو قرآن مجید پڑھتے اور اس کی تعلیم حاصل کرتے تھے۔ ‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن مجید سیکھنے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دو طبقات تھے: ۱۔ پہلا طبقہ وہ تھا جنہوں نے براہ راست نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن مجید سیکھا جیسے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ ، سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ وغیرہ۔ ۲۔ دوسرا طبقہ وہ تھا جو قرآن مجید براہِ راست نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ سیکھ سکے بلکہ انہوں نے کبار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے سیکھا جیسے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ ، سیدنا عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ اور دیگر صغار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ۔ پہلی صدی ہجری تک تعلیم قرآن کا یہ سلسلہ ایسے ہی چلتا رہا کہ عامۃ الناس اپنی طرف بھیجے گئے مصاحف سے صحابہ کرام و تابعین کی قراء ات کے مطابق پڑھتے رہے۔
Flag Counter