Maktaba Wahhabi

202 - 244
’’میرا بچھونا اونچا کر دو، مجھے بٹھا دو، میرے پیچھے تکیے لگاؤ۔ ‘‘اس حکم بھی تعمیل کی گئی۔ پھر کہا:”لوگوں کو حاضری کی اجازت دو۔ سب آئیں اور کھڑے کھڑے اسلام کر کے رخصت ہو جائیں۔ کوئی بیٹھنے نہ پائے۔ ‘‘ لوگ اندر آنا شروع ہوئے جب وہ سلام کر کے باہر جاتے تو آپس میں کہتے : ’’کون کہتا ہے خلیفہ مر رہے ہیں ؟وہ تو نہایت تر و تازہ اور تندرست ہیں۔ "جب سب لو گے چلے گئے تو امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ شعر پڑھا:۔ وتجلدی للشامتین اریھم الی لریب الدھرلا اتضعفع [1] (شماتت کرنے والوں کے سامنے اپنی کمزوری ظاہر نہیں ہونے دیتا۔ میں انہیں ہمیشہ یہی دکھاتا ہوں کہ زمانے کے مصائب مجھے مغلوب نہیں سکتے۔ ) دنیا کی بے ثباتی دوران علالت قریش کی ایک جماعت عیادت کو آئی۔ امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کے سامنے دنیا کی بے ثباتی کا نقشہ ان لفظوں میں کھینچا۔ ’’دنیا آہ دنیا‘‘ اس کے سواکچھ نہیں جسے ہم اچھی طرح دیکھ چکے ہیں اور جس کا خوب تجربہ کر چکے ہیں۔ اللہ کی قسم ہم اپنی جوانی کے عالم میں دنیا کی بہار کی طرف دوڑے اور اس کے سبب مزے لوٹے مگر ہم
Flag Counter