Maktaba Wahhabi

66 - 158
گہرائیوں میں اترگئی۔ یہ سب کچھ انتہائی تیز رفتاری سے وقوع پذپر ہو گیا۔اب حضرت یونس علیہ السلام اندھیروں میں گم تھے۔انھوں نے کان لگا کر اپنے اردگرد سے کچھ سننے کی کوشش کی تو کیا سنتے ہیں کہ سمندر کی تہہ میں پڑی کنکر یاں اللہ کی تسبیح بیان کر رہی ہیں۔فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿فَنَادٰی فِی الظُّلُمٰتِ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ سُبْحٰنَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ﴾[الأنبیاء:۸۷] ’’بالآخر وہ اندھیروں کے اندر سے پکار اٹھے کہ الٰہی! تیرے سوا کوئی معبود(برحق)نہیں، توپاک ہے؛ بیشک میں ظالموں میں سے ہو گیا۔‘‘ ان کے ان کلمات نے آسمان کے دروازے پر دستک دی، اسے کھٹکھٹایا تو انھیں اللہ کی طرف سے نجات مل گئی۔یہ تو اللہ کے ایک نبی حضرت یونس علیہ السلام کا واقعہ ہے۔ دورِ حاضر کا ایک عبرت ناک واقعہ: جبکہ دورِ حاضر کا ایک یونس اپنا واقعہ خود بیان کرتے ہوئے کہتا ہے: میں نوجوان تھا اور یہ سمجھ بیٹھا تھا کہ زندگی بے تحاشا مال و دولت، نرم و گرم بستروں اور شاندار گاڑیوں ہی کا نام ہے۔جمعہ کا ایک دن تھا۔میں اپنے ہم مشرب ساتھیوں کے ہمراہ ساحلِ سمندر پر بیٹھا تھا۔حسبِ سابق وہ سب ساتھی غافل دلوں والے ہی تھے۔میں نے مؤذّن کی آوازمیں ’’حَیَّ عَلَیٰ الصَّلَاۃِ‘‘(نماز کی طرف آؤ)
Flag Counter