Maktaba Wahhabi

63 - 158
فرمائی۔جب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیٹھ گیا تو میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میری توبہ کا ایک حصہ یہ بھی ہے کہ میں اپنا سارے کا سارا مال اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں صدقہ کر دوں۔یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’کر دینا۔مگر کچھ مال اپنے پاس ہی رہنے دو، تمھارے لیے یہی بہتر ہے۔‘‘ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ تعالیٰ نے مجھے میرے صدق وسچائی کی وجہ سے نجات بخشی ہے۔لہٰذا میں اپنی توبہ کا ایک حصہ یہ بھی شمار کرتا ہوں اور عہد کرتا ہوں کہ میں جب تک زندہ رہا کبھی صدق و سچائی کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دوں گا۔ جی ہاں! اللہ تعالیٰ نے سیدنا کعب رضی اللہ عنہ اور ان کے دونوں ساتھیوں کی توبہ کو شرفِ قبولیت سے نوازا اور اس کے بارے میں قرآنِ کریم کی یہ آیات نازل فرمائیں جو رہتی دنیا تک تلاوت کی جاتی رہیں گی چنانچہ سورۃ التوبہ میں ارشادِ الٰہی ہے: ﴿لَقَدْ تَّابَ اللّٰہُ عَلَی النَّبِیِّ وَ الْمُھٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُ فِیْ سَاعَۃِ الْعُسْرَۃِ مِنْم بَعْدِ مَا کَادَ یَزِیْغُ قُلُوْبُ فَرِیْقٍ مِّنْھُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَیْھِمْ اِنَّہٗ بِھِمْ رَئُ وْفٌ رَّحِیْمٌ۔وَّ عَلَی الثَّلٰثَۃِ الَّذِیْنَ خُلِّفُوْا حَتّٰی اِذَا ضَاقَتْ عَلَیْھِمُ الْاَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ وَ ضَاقَتْ عَلَیْھِمْ اَنْفُسُھُمْ وَ ظَنُّوْٓا اَنْ لَّا مَلْجَاَ مِنَ اللّٰہِ اِلَّآ اِلَیْہِ ثُمَّ تَابَ عَلَیْھِمْ لِیَتُوْبُوْا اِنَّ اللّٰہَ ھُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ﴾[التوبۃ:۱۱۸، ۱۱۹]
Flag Counter