Maktaba Wahhabi

148 - 158
ہے۔ان دو ماہ کے دوران میں میری اپنے شوہر سے ہر وقت جنگ چھڑی رہتی کہ وہ گھر میں انٹرنیٹ کی لائین()حاصل کرے۔لیکن وہ اس چیز کے خلاف تھا۔ یہاں تک میں نے اسے یہ کہہ کہہ کر قائل کر لیا کہ تمھارے کام پر چلے جانے کے بعد میں بہت تنہائی محسوس کرتی اور سخت اکتاہٹ میں مبتلا رہتی ہوں۔خصوصاً جبکہ ہم گھر والوں سے بھی دور رہ رہے ہیں۔میں نے یہ دلیل بھی دی کہ میری تمام سہیلیوں کے پاس انٹرنیٹ کنکشن ہے اور وہ اسے استعمال کرتی ہیں۔میں کیوں استعمال نہ کروں اور ان سے اس کے ذریعے سے گپ شپ نہ کروں، جبکہ وہ ٹیلیفون سے بہت سستا بھی ہے۔؟ آخر کار میرا شوہر رضامند ہو گیا۔مگر کاش! ایسا نہ ہوا ہوتا۔!! میں نے روزانہ اپنی سہیلیوں سے گپ شپ کرنا شروع کردیا۔اس کے بعد میرے شوہر کو میری طرف سے کوئی شکوہ و شکایت اور پریشانی نہ رہی۔وہ جیسے ہی گھر سے نکلتا، میں دیوانہ وار انٹرنیٹ کی طرف لپکتی۔میں کئی کئی گھنٹے تک طویل اوقات کے لیے اس پر بیٹھی رہتی۔اب تو میں یہ تمنا کرنے لگی تھی کہ کاش! میرا شوہر زیادہ سے زیادہ باہر رہا کرے۔میں اپنے شوہر سے پیار کرتی ہوں اور اس نے بھی میرے کسی معاملے میں کبھی کوئی کمی بیشی و کوتاہی نہیں برتی۔ یہ ٹھیک ہے کہ اس کی مالی حالت میری بہنوں اور سہیلیوں کے مقابلے میں کچھ پتلی تھی۔مگر وہ میری خوشی کے لیے بھرپور محنت اور دوڑ دھوپ کرتا رہتا ہے۔مرورِ ایام اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ میں محسوس کرنے لگی کہ انٹرنیٹ میرے لیے زیادہ سے زیادہ دل بہلانے کا ذریعہ بنتا جا رہا ہے۔میری
Flag Counter