Maktaba Wahhabi

50 - 90
آپ یا تو دنیا کی زیب وزینت کو چن لیں اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمھیں بھلے طریقے سے رخصت کردیں،یا اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور آخرت کا گھر چن لیں تو ان سب نے بلا تامل اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور آخرت کے گھر کو چن لیا،جو اس بات کی دلیل ہے کہ وہ سب دنیا کی آسائشوں کی بجائے اللہ تعالی اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا کی متمنی اور آخرت کی نعمتوں کی طلبگار تھیں۔ ارشاد باری تعالی ہے:﴿یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ قُل لِّأَزْوَاجِکَ إِن کُنتُنَّ تُرِدْنَ الْحَیَاۃَ الدُّنْیَا وَزِیْنَتَہَا فَتَعَالَیْْنَ أُمَتِّعْکُنَّ وَأُسَرِّحْکُنَّ سَرَاحًا جَمِیْلاً ٭ وَإِن کُنتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰہَ وَرَسُولَہُ وَالدَّارَ الْآخِرَۃَ فَإِنَّ اللّٰہَ أَعَدَّ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنکُنَّ أَجْرًا عَظِیْمًا﴾[الأحزاب:۲۸۔۲۹] ترجمہ:’’اے پیغمبر! اپنی بیویوں سے کہہ دو کہ اگر تم دنیا کی زندگی اور اُس کی زینت و آرائش کی طلبگار ہو تو آؤ میں تمہیں کچھ مال دے دوں اور اچھی طرح سے رخصت کر دوں۔اور اگر تم اللہ اور اُس کے پیغمبر اور عاقبت کے گھر(یعنی جنت)کی طلبگار ہو تو تم میں جو نیکوکارہیں اُن کیلئے اللہ نے اجرِ عظیم تیار کر رکھا ہے۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا گیا
Flag Counter