Maktaba Wahhabi

35 - 90
ابن عمر رضی اللہ عنہ مزید کہتے ہیں: ’’جب بھی لوگوں کو کوئی مسئلہ پیش آتا جس میں آراء مختلف ہوتیں اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کوئی اور رائے پیش کرتے تو قرآن مجید انہی کی رائے کی تائید میں نازل ہو جاتا۔‘‘[رواہ احمد فی المسند ۲/۹۵ وغیرہ باسناد حسن] ٭ شیطان بھی حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے دور بھاگتا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (یَا ابْنَ الْخَطَّابِ ! وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ مَا لَقِیَکَ الشَّیْطَانُ سَالِکًا فَجاًّ قَطُّ إِلَّا سَلَکَ فَجاًّ غَیْرَ فَجِّکَ) ’’اے ابن خطاب ! اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے‘ شیطان جب آپ کو کسی راستے پر چلتے ہوئے دیکھتا ہے تو وہ بھی آپ کا راستہ چھوڑ کر کسی اور راستے پر چلا جاتا ہے۔‘‘[البخاری:۳۶۸۳،مسلم:۲۳۹۶] ٭ حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے مداح تھے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں ان لوگوں میں کھڑا تھا جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کیلئے اُس وقت دعا کر رہے تھے جب آپ کو چارپائی پر لٹایا گیا تھا،اچانک میرے پیچھے سے ایک شخص نے اپنی کہنی میرے کندھوں پر رکھی اور یوں دعا کی:
Flag Counter