Maktaba Wahhabi

23 - 56
کے لباس کو اللہ کے خلق میں تفکر کا تقاضا اور ضرورت کا لباس قرار دیا ہے۔یہ ان کی تاویلات کامشتے نمونہ ازخروارے ہے۔ باقی رہا ان کا استاد محمد محمود طہ سودانی،جس کی باتیں موصوف نے نقل کی ہیں تو یہ وہ شخص ہے جسے تاویلات نے اس مقام تک پہنچایا کہ اس نے اپنے اوپر سے شریعت ساقط کرلی۔چنانچہ وہ نماز نہیں پڑھتا۔کیوں کہ وہ اللہ کے مرتبے کو پہنچ گیا ہے۔اور اسے قرآن میں اشترکیت مل گئی ہے۔کیوں کہ اللہ فرماتا ہے:﴿ویسئلونک ماذا ینفقون قل العفو﴾(لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ کیا خرچ کریں۔آپ کہہ دیں کہ زائد مال)عفو کا مطلب اس شخص کے نزدیک یہ ہے کہ مال اکٹھا کرنا جائز نہیں۔اور زائد کمائی ساری کی ساری خرچ کردینی ضروری ہے۔ ان ساری خرافات اور لاف و گزاف کے باجود اس قسم کے خیالات کو رواج حاصل ہوا۔میں نے سودان کی نام نہاد جمہوری پارٹی کے بہت سے افراد سے بحث و گفتگو کی ہے۔اور قارئین کو تعجب ہوگا کہ اس قسم کے باطنی افکار کو یونیورسٹی کے اساتذہ،وکلاء۔مدرسین اور طلبہ نے اختیار کر رکھا ہے۔اور ان خیالات کی مدافعت میں عجیب جاں سوزی سے کرتے ہیں۔پس اس سے بڑھ کر خطرے کی بات اور کیا ہوسکتی ہے؟ 3۔اسلامی عقیدہ کی بربادی صوفیانہ افکار سب سے پہلے جس چیز کو تباہ کرتے ہیں اور بدلتے ہیں،وہ ہے صاف ستھرا اسلامی عقیدہ،عقیدہ کتاب و سنت،کیوں کہ صوفیانہ افکار دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہر قسم کے جدید و قدیم فلسفوں،خرافات اور لاف و گزاف کا پورا پورا معجون مرکب ہے۔دنیا
Flag Counter