Maktaba Wahhabi

34 - 56
پہنچتا۔حالانکہ یہ غایت درجہ بددینی اور گمراہی ہے۔کیوں کہ فقہاء کا اس بات پر اجماع ہے کہ عارف جس حال تک پہنچتا جاتا ہے اس پر تکلیف کا دائرہ اسی قدر تنگ ہوجاتا ہے۔جیسے انبیاء کے حالات ہیں کہ انہیں صغائر کے سلسلہ میں بھی تنگی کے اندر رکھا جاتا ہے۔پس ان فارغ اور اثبات سے خالی لوگوں کی طرف کان لگانے سے خدا کے لئے بچو،خدا کے لئے بچو،یہ لوگ محض زندیق ہیں جنہوں نے ایک طرف مزدوروں کا لباس یعنی گدڑی اور اون پہن رکھا ہے۔اور دوسری طرف بے حیا اور بدکردار ملحدوں کا عمل اپنائے رکھا ہے۔یعنی کھاتے پیتے ہیں ناچتے تھرکتے ہیں۔عورتوں اور لونڈوں سے گانے سنتے ہیں۔اور شریعت کے احکام چھوڑتے ہیں۔زندیقوں نے بھی شریعت کو چھوڑنے کی جراء ت نہیں کی تھی۔یہاں تک کہ اھل تصوف آئے تو بدکاروں کی روش بھی ساتھ لائے۔" صوفیاء اور گانجے کی حلت پھر ابن عقیل رحمہ اللہ ان کے زندقہ اور کفر کا حال بیان کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ کس طرح انہوں نے اپنے خیال میں شریعت اور حقیقت کے درمیان تفریق کی۔اور نشہ آور حشیش(گانجا اور بھنگ وغیرہ)کو حلال ٹھہرایا۔بلکہ یہی وہ گروہ ہے جس نے پہلے پہل اس(گانجے)کا انکشاف کیا۔اور مسلمانوں کے درمیان اس کو رواج دیا۔اسی طرح انہوں نے گانے اور مرد و عورت کے درمیان اس کو رواج دیا۔اسی طرح انہوں گانے اور مرد و عورت کے اختلاط کو حلا ل ٹھہرایا۔اور یہ کہہ کر کفر و زندقہ کے اظہار کو بھی حلال ٹھہرایا کہ یہ احوال شطحیات ہیں۔اور ضروری ہے کہ ان پر نکیر نہ کی جائے۔کیونکہ یہ مجذوب لوگ ہیں۔یا(ان کے خیال میں)بارگاہ پروردگار کے مشاہدہ میں مشغول لوگ ہیں۔ ابن عقیل کہتے ہیں کہ سب سے پہلے تو انہوں نے نام گھڑ ے۔اور حقیقت و شریعت کا بکھیڑا کھڑا کیا۔حالانکہ یہ بری بات ہے۔کیوں کہ شریعت کو حق تعالیٰ نے مخلوق
Flag Counter