Maktaba Wahhabi

47 - 56
دوم:صوفی عقیدے کے تفصیلی خطوط 1۔اللہ کے بارے میں اللہ کے بارے میں اہل تصوف کے مختلف عقیدے ہیں۔ایک عقیدہ حلول کا ہے۔یعنی اللہ اپنی کسی مخلوق میں اترآتا ہے۔یہ حلاج کا عقیدہ تھا۔ایک عقیدہ وحدۃ الوجود کا ہے۔یعنی خالق مخلوق جدا نہیں۔یہ عقیدہ تیسری صدی سے لے کر موجودہ زمانہ تک رائج رہا۔اور اخیر میں اسی پر تمام اہل تصوف کا اتفاق ہو گیا ہے۔اس عقیدے کے چوٹی کے حضرات میں ابن عربی،ابن سبعین،تلمسانی،عبدالکریم جیلی،عبدالغنی نابلسی ہیں۔اور جد ید طرق تصوف کے عام افراد بھی اسی پر کاربند ہیں۔ 2۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بھی صوفیوں کے مختلف عقیدے ہیں۔بعض کا خیال ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کے مرتبہ و مقام کو نہیں پہنچ سکے تھے۔اور آپ اہل تصوف کے علوم سے ناواقف تھے۔جیسا کہ بایزید بسطامی نے کہا ہے کہ:”خضنا بحر اوقف الانبیاء بساحلہ‘‘(ہم ایک ایسے سمندر کی تہ میں پہنچ گئے جس کے ساحل پر انبیاء کھڑے ہیں)اس کے برخلاف بعض دوسرے صوفیوں کا عقیدہ ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کا ئنات کا قبہ ہیں،اور آپ ہی وہ اللہ ہیں جو عرش پر مستوی ہے۔اور آسمان و زمین اور عرش و کرسی اور ساری کائنات آپ کے نور سے پیدا کی گئی ہے۔آپ پہلا موجود ہیں۔اور آپ ہی اللہ کے عرش پر مستوی ہیں۔یہ ابن عربی اور اس کے بعد آنے والے صوفیوں کا عقیدہ ہے۔ 3:اولیاء کے بارے میں اولیاء کے بارے میں بھی صوفیوں کے مختلف عقیدے ہیں۔بعض صوفیاء ولی کو
Flag Counter