Maktaba Wahhabi

46 - 56
اسلام عقائد کے ماخذ کو صرف نبیوں اور پیغمبروں کی وحی میں محصور قرار دیتا ہے۔اور اس مقصد کے لئے ہمارے پاس صرف کتاب و سنت ہے۔ اس کے برخلاف دین تصوف میں عقائد کا ماخذ وہ خیالی وحی ہے جو اولیاء کے پاس آتی ہے۔یا وہ مزعومہ کشف ہے جو انہیں حاصل ہوتا ہے۔یا خواب ہیں یا پچھلے وقتوں کے مرے ہوئے لوگوں اور خضرعلیہ السلام سے ملاقات وغیرہ ہے۔بلکہ لوح محفوظ میں دیکھنا اور جنوں سے جنہیں یہ لوگ روحانی کہتے ہیں کچھ حاصل کرنا بھی اس فہرست میں شامل ہے۔ اسی طرح اہل اسلام کے نزدیک شرعی احکام کا ماخذ کتاب و سنت اور اجماع و قیاس ہے،لیکن صوفیوں کی شریعت خوابوں،خضر اور جنوں اور مردوں اور پیروں وغیرہ پر قائم ہے۔یہ سارے لوگ ہی شارع ہیں۔اسی لیئے تصوف کے طریقے اور شریعتیں مختلف اور متعدد ہیں۔بلکہ وہ کہتے ہیں کہ مخلوق کی سانس کی تعداد کے مطابق راستے ہیں اور سب کے سب اللہ کی طرف جاتے ہیں۔اس لیئے ہر شیخ کا اپنا ایک طریقہ اور تربیت کا اپنا ایک اصول ہے۔اس کا اپنا مخصوص ذکر واذکار ہے،مخصوص شعائر ہیں اور مخصوص عبادتیں ہیں۔اسی لئے تصوف کے ہزاروں بلکہ لاکھوں،بلکہ بے شمار دین اور عقیدے اور شریعتیں ہیں۔اور سب کو تصوف کا نام شامل ہے۔ یہ ہے اسلام اور تصوف کا بنیادی فرق۔اسلام ایک ایسا دین ہے جس کے عقائد متعین ہیں۔عبادات متعین ہیں۔اور احکام متعین ہیں۔اس کے برخلاف تصوف ایک ایسا دین ہے جس میں نہ عقائد کی تعیین ہے نہ شرائع اور احکام کی۔یہ اسلام اور تصوف کے درمیان عظیم ترین فرق ہے۔
Flag Counter