Maktaba Wahhabi

52 - 56
سوم:صوفی سے بحث کا نقطہ آغاز بہت سے غیرت مند مسلمان بھائی جنہیں دین سے محبت ہے اور تصوف اور اس کی لغویات سے نفرت ہے وہ صوفیوں سے غلط طور پر بحث شروع کردیتے ہیں کیونکہ وہ فروعی اور ادھر ادھر کی باتوں پر بحث کرنے لگتے ہیں۔جیسے ذکر و اذکار میں ان کی بدعتیں' صوفی نام رکھنا' عرس منانا محفل میلاد قائم کرنا' تسبیحیں لٹکانا' گڈری پہننا' یا اسی طرح کے دوسرے الگ تھلگ مظاہراور روپ جن میں وہ ظاہر ہوتے ہیں۔ لیکن واضح رہے کہ ان باتوں سے بحث کا آغاز کرنا پورے طور پر غلط ہے۔اور باوجودیکہ یہ ساری باتیں بدعت اور خلاف شریعت ہیں' اور انہیں دین میں گھڑ کر داخل کیا گیا ہے' لیکن تصوف کی جو باتیں پس پردہ ہیں وہ ان سے کہیں زیادہ کڑوی اور خطرناک ہیں۔میرا مقصد یہ ہے کہ یہ باتیں فروع کی حیثیت رکھتی ہیں' لہٰذا اصول کو چھوڑ کر ان باتوں سے بحث کا آغاز کرنا درست نہیں۔یہ صحیح ہے کہ یہ بھی جرائم ہیں اور خلاف شریعت ہیں' لیکن تصوف کے اندر جو ہولناک باتیں' جو گھڑنت' جو بدترین کفریات اور جو گندے مقاصد پائے جاتے ہیں ان کے مقابل میں مذکورہ بالا باتیں بہت معمولی اور ہیچ ہیں۔اس لیے ضروری ہے کہ جو شخص صوفی سے بحث کرے وہ فروعی اور شکلی باتوں کے بجائے اصولی اور بنیادی باتوں سے ابتداء کرے۔ اور غالباً اسلام اور تصوف کا اصل جوہری اختلاف پڑھ لینے کے بعد تمہیں سمجھ میں آگیا ہوگا کہ بحث کی ابتداء کہاں سے کرنی چاہیے۔یعنی سب سے پہلا سوال ماخذ دین کے متعلق ہونا چاہیے کہ دین کہاں سے لیا جائے اور عقیدہ و عبادت کس چیز سے
Flag Counter