Maktaba Wahhabi

24 - 56
کا کوئی بھی کفر،زندقہ اور الحاد ایسا نہیں جو صوفیانہ افکار میں داخل ہوکر صوفی عقیدے کا ایک جزو نہ بن گیا ہو۔چنانچہ ایک طرف وحدۃ الوجود کا قول ہے کہ جو کچھ موجود ہے وہ اللہ ہی ہے۔تو دوسری طرف مخلوق میں اللہ کی ذات یا صفات کے حلول کا قول ہے۔کہیں معصوم ہونے کا دعویٰ ہے تو کہیں غیب سے تلقی اور حصول کی ترنگ ہے۔کہیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو سارے عالم کا قبہ اور عرش پر مستوی قرار دیا جارہا ہے،تو کہیں کہا جاتا ہے کہ اولیاء کرام دنیا کا نظام چلاتے اور کائنات پر حکومت کرتے ہیں۔غرض کہا جاسکتا ہے کہ روئے زمین پر کوئی بھی شرکیہ عقیدہ ایسا نہیں پایا جاتا جسے صوفیانہ افکار کی طرف منتقل نہ کرلیا گیا ہو،اور اس کو آیات واحادیث کا لباس نہ پہنا دیا گیا ہو۔بلکہ کوئی بھی صوفی جو یہ جانتا ہو کہ تصوف کیا ہے میں اسے چیلنج کرتا ہوں کہ وہ اپنے عقیدے کے مطابق یہ ثابت کردے کہ ابلیس کافر اور جہنمی ہے۔اور فرعون کافر اور جہنمی تھا۔۔اور بنو اسرائیل کے جن لوگوں نے بچھڑے کی پوجا کی تھی انہوں نے غلطی کی تھی۔اور آج کل جو گائے کی پوجا کرتے ہیں وہ کافر ہیں۔۔۔۔۔کوئی بھی صوفی جو جانتا ہو کہ تصوف کی حقیقت کیا ہے میں اسے چیلنج کرتا ہوں کہ وہ اپنی ان باتوں کو ثابت کر دے۔ کہنے والا کہہ سکتا ہے کہ یہ باتیں ثابت کیوں نہیں کی جاسکتیں جب کہ یہ قرآن اور حدیث سے ثابت ہیں۔اور ہر مومن ان کی گواہی دیتا ہے۔اور جو اس میں شک کرے وہ خود ہی کافر ہے۔ جواب یہ ہے کہ اگر صوفی ان باتوں کو ثابت کردے تو وہ عقیدہ تصوف ہی کو مطعون کردیگا۔اور اپنے اکابر اور بزرگوں کو مشکوک ٹھہرادے گا۔بلکہ اپنے بڑے بڑے رہنماؤں اور اساطین کو کافر قرار دے دے گا۔اور نتیجہ کے طور پر وہ خود تصوف کے دائرہ سے باہر ہوجائے گا۔کیوں کہ صوفیوں کے شیخ اکبر بددین ابن عربی کا دعویٰ ہے کہ
Flag Counter