Maktaba Wahhabi

22 - 56
قسم کی تفسیریں کس طرح دین کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے پر منتج ہوسکتی ہیں۔یہ بعینہ وہی عمل ہے جسے خوارج،اثناعشری اور بابی فرقے قرآن مجید کو اپنے اغراض کے سانچے میں ڈھالنے اور ایک دوسرے کا توڑ کرنے کے لئے اختیار کرنے پر مجبور ہوتے تھے۔" پھر ڈاکٹر صاحب موصوف مزید لکھتے ہیں: "اور یہ بات ہمیں تفسیر کے سلسلے میں ایک خاص موقف تک لے جاتی ہے جس کا التزام ضروری ہے۔اور وہ ہے عبارت سے حرف بحرف جڑے رہنا،اور الفاظ کے ظاہر معنی سے چپکے رہنا۔یعنی ہم کسی باطنی تفسیر کی طرف خود قرآنی الفاظ کے الہام و اشارہ کے بغیر منتقل نہ ہوں۔اور ظاہراً او باطناً بہر صورت تفسیر،الفاظ کے ظاہری مفہوم سے نہ تو ٹکراتی ہو اور نہ اس کی نفی کرتی ہو"[1] یہ عجیب بات ہے کہ ڈاکٹر صاحب کے موصوف نے باطنی تفسیر کی خطرناکی کے متعلق جو کچھ فرمایا ہے ان سب کے باوجود خود اپنے لئے اس کا دروازہ کھول رکھا ہے،تاکہ اپنی آرزو کے مطابق جو کچھ کہنا چاہیں کہہ سکیں۔چنانچہ موصوف نے جنت اور جہنم کو حقیقی اور محسوس شئے کے بجائے معنوی عذاب اور نعمت قرار دیا ہے۔اور فرمایا کہ مجھے شہد ناپسند ہے۔اور جب سے میں نے سنا ہے کہ جنت میں شہد کی نہریں ہوں گی،میری طبیعت کو انقباض ہوگیا ہے۔اسی طرح موصوف نے باشندگان چین کو یاجوج ماجوج قرار دیا ہے۔اور حدیث میں جس دجال کا ذکر ہے اس سے مراد موجودہ سائنس قرار دی ہے۔کیوں کہ یہ سائنس ایک آنکھ سے صرف دنیا کی طرف دیکھتی ہے۔اس طرح عورتوں کے لئے تیراکی
Flag Counter