Maktaba Wahhabi

173 - 186
تحریر و نگارش کے اخلاقی پہلو پہلی وحی جو حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی وہ یہ ہے: ﴿ اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ﴾ (العلق: 1) ’’پڑھو (اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !) اپنے رب کے نام کے ساتھ جس نے پیدا کیا۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ وحی کے الفاظ جو اس سورت کی ابتدائی پانچ آیات پر مشتمل تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے تحریری شکل میں پیش کیے گئے تھے۔ جس طرح کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو وحی کی جانے والی ہدایات تختیوں پر لکھی ہوئی ملی تھیں ۔ اگر یہ ابتدائی وحی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے تحریری شکل میں پیش نہ کی گئی ہوتی تو نہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ کہا جاتا کہ ’’پڑھو! ‘‘ اور نہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہی جواب میں یہ فرماتے کہ ’’میں تو پڑھا ہوا نہیں ہوں ۔‘‘ اس ابتدائی وحی میں رب تعالیٰ کی دو صفات بیان کی گئی ہیں ۔ ایک یہ کہ وہ ساری کائنات کا پیدا کرنے والا ہے، جس نے جمے ہوئے خون کے ایک لوتھڑے سے انسان کی تخلیق کی ہے۔ دوسری یہ کہ وہ بڑا کریم ہے جس نے قلم کے زور سے علم سکھایا، انسان کو وہ علم دیا جسے وہ نہ جانتا تھا۔ ﴿ الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ ﴿٤﴾ عَلَّمَ الْإِنسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمْ﴾ (العلق: 4، 5) ’’جس نے قلم کے زور سے علم سکھایا، انسان کو وہ علم دیا جسے وہ نہ جانتا تھا۔‘‘ ان آیات سے جہاں خواندگی، لوح وقلم اور علم کی اہمیت، ضرورت اور افادیت کا ثبوت ملتا ہے وہاں یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ قلم کے استعمال کا فن خود خالق کائنات نے سکھایا ہے جو بڑے پیمانے پر علم کی اشاعت، ترقی اور نسلاً بعد نسل اس کی بقا اور تحفظ کا ذریعہ ہے، اگر انسان کو یہ ذریعہ میسر نہ ہوتا تو اس کی علمی قابلیت ٹھٹھر کر رہ جاتی، اسے بڑھنے،پھیلنے اور ایک نسل
Flag Counter