یہ حدیث بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحیح ’ذخیرہ احادیث میں سے ثابت نہیں ۔ زبان سے محبت کا اظہار خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے آپ نے سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کے متعلق فرمایا:
اے اللہ! میں ان سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان سے محبت کر۔ اور اس طرح دل میں ناراضگی کا اظہار بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔
زبان سے محبت کا اظہار کود نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے آپ نے سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کے متعلق فرمایا۔
اے اللہ! میں ان سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان سے محبت کر اور اسی طرح دل میں ناراضگی کا اظہار بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔
ایک دفعہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ تو رات کے اوراق پڑھ رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دل دل میں بہت ناراض ہوئے اور زبان سے خاموش رہے، یہاں تک کہ بات کرنے کی نوبت آئی۔[1]
6: ماں کی عظمت:
جب مدینہ میں اسلام عام ہو چکا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر آج میری ماں زندہ ہوتی اور میں نماز عشق میں کھڑا ہوتا اور میری ماں اپنے حجرے سے مجھے آواز دیتی، اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم خدا کی قسم! میں فرض نماز چھوڑ کر ماں کے قدموں میں جا گرتا۔
قارئین کرام! معاذ اللہ کس قدر تہمت وبہتان ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس پر جس نبی نے پوری زندگی لوگوں کو لوگوں کے سامنے جھکنے اور سجدہ کرنے سے منع کیا اور وہ خود اپنی ماں کے قدموں میں گرنے کی تمنا کرتے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون
اور نماز عشق سے کیا مراد ہے؟ یہ تو اہل تصوف کی گمراہ کن اصطلاح ہے جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بری ہیں ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے لوگوں کے متعلق خبردار کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ:
((فمن کذب علی متعمدا فیلتبوا مقعدہ من النار۔))[2]
|