اورمرد کے ساتھ بھی مزے لے لے کرباتیں کرے کسی اور کے حسن وجمال کے تذکرے کرے۔یاکسی بھی طرح مکی دلچسپی کامظاہرہ کرے یا غیر محرموں کے سامنے اپنے حسن کا اظہار کرے۔ویسے بھی اسلامی تعلیمات کی روسے عورت کا اپنے خاوند کے علاوہ کسی اور کے سامنے بناؤسنگھار کرکے آنا درست نہیں ہاں غیرمحرم سے ضرورت کے موقع پر سنجیدگی سے بات کی جاسکتی ہے۔لہذا ایک سمجھدارخاتون وہی ہے جواپنی تمام دلچسپیوں کامحور اپنے شوہر کوبنالے اوراس کے ساتھ تمام قسم کی پیار بھری باتیں کرے،اسی کے سامنے اپنے حسن وجمال کا مظاہرہ کرے اورکبھی اپنے بارے میں شک کا موقع پیدانہ ہونے دے۔ شادی سے پہلے اگر آپ کسی اورمیں دلچسپی لیتی تھیں،شادی کرنا چاہتی تھیں،لیکن خدانخواستہ ایسا ممکن نہ ہوا تو اب موجودہ شخص کوبحیثیت شوہر آپ تسلیم کرلینے کے بعدپہلے شخص کو بھول جائیں،اس کا تذکرہ اپنے شوہر سے نہ کریں اس طرح جب آپ اپنی عفت وعصمت کا خیال رکھیں گی توآپ کے شوہرکے دل میں آپ کی محبت قائم رہے گی اورجب اس میں شک دیں گی توشوہر کے محبت بھرے دل میں میل آجائے گی۔قرآن وسنت کی تعلیمات بھی یہی ہیں ارشاد ہوتا ہے: ﴿وَقُلْ لِّلْمُؤْمِنَاتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِہِنَّ وَیَحْفَظْنَ فُرُوْجَہُنَّ﴾۴۸؎ ’’اور آپ اہل ایمان عورتوں سے فرمادیجئے کہ وہ نظریں جھکاکر رکھیں اوراپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں۔‘‘ آیت مذکورہ میں مردوں اور عورتوں کو غض بصر کا حکم دیاگیاہے افراد معاشرہ کی عفت وعصمت کو محفوظ رکھنے کایہ بہت بڑا ذریعہ اور علاج ہے گویا معاشرے کو جنسی ہیجان اور انتشار سے پاک صاف رکھنے کیلئے حجاب ایک ظاہری تدبیرہے جبکہ غض بصر کا حکم ایک باطنی تدبیر ہے جس پر تمام مرد اور عورتیں اپنے ایمان اور تقوی کے مطابق عمل کرتے ہیں ’’غض بصر‘‘ کامطلب یہ ہے کہ مرد عورتوں سے اور عورتیں مردوں سے آنکھیں نہ ملائیں نہ لڑائیں،ایک دوسرے کوتاڑیں نہ تانکیں نہ جھانکیں۔کہا جاتا ہے کہ آنکھیں شیطان کے تیر وں میں سے زہریلا تیر ہے عشق محبت کی داستانوں میں نگاہوں کے ملاپ،نگاہوں کے اشاروں،کنایوں اور نگاہوں ہی نگاہوں میں پیغام رسانی اور بول چال کی لذت کا اندازہ ہر بالغ مرد اور عورت کو ہو سکتا ہے۔نگاہوں کے اسی ملاپ کی لذت کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے آنکھ کا زنا قرار دیا ہے۔اور جو عورت اپنی عفت وعصمت کی حفاظت کرتی ہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بہت زیادہ فضیلت بیان کی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: جوعورت پانچ وقت نماز پڑھے،رمضان کے روزے رکھے،اپنی شرمگاہ(عزت وعصمت )کی حفاظت کرے اوراپنے خاوند کی اطاعت کرے اسے(روزقیامت)کہا جائے گا کہ جنت کے آٹھوں دروازوں میں سے جس سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے۔۴۹؎ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃالوداع کے موقع پر فرمایا: ’’ولکم علیہن أن لایوطئن فرشکم احد تکرہونہ‘‘۴۹؍۱؎ ’’ تمہارا عورتوں پریہ حق ہے کہ وہ تمہارے بستر پر کسی ایسے فرد کونہ آنے دیں جسے تم پسندنہیں کرتے‘‘ ایک اور مقام پرفرمایا: ’’أیما امرأۃ دخلت علی قوم من لیس منہم فلیست من اللّٰہ فی شیء ولن یدخل اللّٰہ الجنۃ‘‘۵۰؎ ’’جس عورت نے قوم میں غیر فرد(حرامی اولاد) کو داخل کیا،اس کی اللہ کوکوئی پرواہ نہیں اوراسے اللہ تعالیٰ جنت میں ہرگزداخل نہیں کریں گے۔‘‘ |